Maktaba Wahhabi

112 - 154
ىہى طرىقہ ہے۔ ٭ آپ صلى اللہ علىہ وسلم نصىحت كرتے ہوئے بجائے سامعىن كو مخاطب كرنے كے ىوں فرماىا كرتے تھے ’’ كچھ لوگوں كا روىہ ىہ ہے۔‘‘ [1] اسى طرح آپ نرم مزاج رہنے كى تعرىف كرتے، آسانى پىدا كرنے كا حكم دىتے، نفرت دلانے سے منع فرماىا كرتے تھے۔ [2] سامعن كى اكتاہٹ كے پىش نظر وقفہ بوقفہ نصىحت كىا كرتے تھے، آپ صلى اللہ علىہ وسلم كے كے بارہ مىں بارى تعالىٰ كا ارشاد ہے: ﴿ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِك﴾(آل عمران : 159) ’’ اگر آپ بدخو اور سخت دل ہوتے تو ىہ لوگ آپ كے پاس سے بھاگ كھڑے ہوتے۔ ‘‘ سختى كرنے كا موقع: سختى اور درشتى اللہ تعالىٰ كى مقرر كردہ حدود كے نفاذ مىں ضرورى ہوتى ہے۔ خاص طور سے جو شخص انہىں نافذ كرنے كا اختىار ركھتا ہو اسے اىسے معاملے مىں نرمى نہىں كرنى چاہىے۔ نصىحت كرنے كا اىك لطىف انداز: نصىحت كرنے كا اىك مفىد انداز ىہ بھى ہے كہ برا كام كرنے والے كى موجودگى مىں اچھا كام سر انجام دىنے والے كى تعرىف كى جائے، ىہ انداز اس مىں نىكى كى تحرىك پىدا كرے گا۔ كسى كى تعرىف و توصىف كرنے كا صرف ىہ فائدہ ہے كہ جو شخص تعرىفى الفاظ سنے كا وہ بھى ممدوح كى پىروى كى كوشش كرے گا۔ بلكہ خوبىوں اور خامىوں دونوں كو تارىخ مىں محفوظ كىا جانا ضرورى ہے، تاكہ دوسوں سے متعلق برى بات سننے والا شخص برائى سے متنفر ہو جائے اور گذشتہ قوموں كى اچھى باتوں مىں اس كى رغبت بڑھ جائے اور وہ
Flag Counter