Maktaba Wahhabi

134 - 154
شعور و امتىاز ہے۔ اگر زمانہ انہىں موقع دے تو ان كے سامنے بہت سى راہىں كھل جائىں، وہ بڑى بڑى سلطنتوں كا انتظام سنبھال لىں اور باقى لوگوں پر ان كى برترى واضح ہو جائے، اگر ان كے پاس دولت ہو تو وہ اسے بہترىن مصرف مىں لگائىں۔ ىہى اىك وجہ ہے جس كى بنا پر ان مىں تكبر اور غرور سراىت كر گىا ہے۔ اس گفتگو كے دوران اىك تعجب خىز بات سامنے آئى۔ تعجب خىز بات: انسانى خوبىوں مىں عقل و شعور ہى صرف اىسى خوبى ہے كہ جس قدر كوئى شخص اس سے تہى دامن ہوگا اسى قدر اس كے ذہن مىں ىہ بات ىقىنى اور پختہ ہوتى جائے گى كہ وہ اس مىں پختہ اور كامل دسترس كا حامل ہے۔ دىوانگى كى حدوں كو چھونے والے اور نشہ سے مخمور شخص، عقل مند كا مذاق اڑاتے نظر آئىں گے۔ بے وقوف اور كم عقل لوگ دانش مند اور فاضل علماء سے استہزاء كرتے دكھائى دىں گے۔ كم سن بچے، پختہ عمر لوگوں پر ہنستے دكھائى دىں گے۔ بے وقوف، عقل مندوں كو حقىر سمجھتے نظر آئىں گے۔ معمولى عقل كى مالك عورتىں بڑے بڑے مردوں كى فہم و فراست اور ان كے افكار و نظرىات كو ناقص سمجھتى دكھائى دىں گى۔ مختصر ىہ كہ جس قدر كوئى شخص ناقص العقل ہوتا ہے اسى قدر وہ اپنے آپ كو لوگوں سے زىادہ عقل مند اور كامل شعور سے بہرہ ور سمجھتا ہے۔ دوسرے كاموں كى صورت حال ىہ نہىں ہے۔ ان سے اگر كوئى شخص تہى دامن ہو تو اسے معلوم ہوتا ہے كہ وہ اس سے ناواقف ہے ان مىں صرف انہى لوگوں كو مغالطہ لگتا ہے جو ان كاموں مىں كچھ نہ كچھ حصہ دار ہوں، اگرچہ وہ انتہائى معمولى حد تك ہوں۔ اگر كوئى شخص صاحب بصىرت نہ تو وہ ىہ سمجھ بىٹھتا ہے كہ وہ متعلقہ كام مىں بلند درجے پر فائز ہے۔ اىسے لوگوں كا علاج غربت و افلاس اور گم نامى ہے۔ اس سے بہتر ان كا كوئى علاج
Flag Counter