Maktaba Wahhabi

140 - 154
٭ بسا اوقات روگردانى كرنا اور منہ پھىر لىنا، مشكوك بنانے مىں، نظروں كے سامنے رہنے كى نسبت زىادہ مؤثر ہوتا ہے كمال ىہ ہے كہ افراط و تفرىط كے درمىان رہا جائے، كىونكہ ىہ دونوں پہلو لائق مذمت ہىں۔ جس طرح ىہ دونوں قابلِ مذمت ہىں اسى طرح دونوں كا درمىانى راستہ قابل تعرىف ہے۔ عقل و دانش مذكورہ بالا اصول سے مستثنىٰ ہے كىونكہ اس مىں ’’ افراط‘‘ نام كى كوئى چىز نہىں ہے۔ ٭ حزم و احتىاط مىں غلطى كرنا كسى چىز كو ہاتھ سے نكال دىنے كى غلطى سے بہتر ہے۔ اىك انوكھى بات: تعجب خىز بات ىہ ہے كہ خوبىاں پسندىدہ بھى ہىں اور ثقىل بھى اور خامىاں ناپسندىدہ بھى ہىں اور خفىف بھى۔ عدل تك رسائى كس طرح؟ جو شخص انصاف كرنا چاہتا ہے وہ خود كو مد مقابل كے مقام پر تصور كرے، اس طرح ناانصافى اس كے سامنے عىاں ہو جائے گى۔ دوست اور دشمن كى پہچان ضرورى ہے: ٭ نہ تو اپنے دشمن كو ظالم كے حوالے كرىں اور نہ خود اس پر ظلم كرىں۔ اس سلسلہ مىں دشمن اور دوست كے ساتھ مساوى سلوك كرىں۔ البتہ دشمن سے بچ كر رہىں، اسے اپنے نزدىك لانے اور اس كى قدر و منزلت بڑھانے سے گرىز كرىں كىونكہ ىہ بے وقوف لوگوں كا كام ہے۔ ٭ جوشخص اپنے دوست اور دشمن كو اپنے نزدىك لانے اور قدر و منزلت دىنے مىں ىكساں روىہ اختىار كرتا ہے وہ لوگوں كے دلوں مىں اپنى محبت كم كرتا اور عداوت كى راہ ہموار كرتا ہے۔ مزىد برآں وہ اپنے مخالف كو معمولى سمجھنے، جانى دشمن كو اپنے خلاف موقع دىنے، اپنے دوست سے بگاڑ پىدا كرنے اور اسے اپنے دشمن سے
Flag Counter