Maktaba Wahhabi

164 - 154
مارے مارے پھرتے ہىں وہ آپ سے كئى گنا معزز ہے۔ تبلىغ دىن كىسے؟ ٭ نىكى كى بات سىكھنا اور اس پر عمل پىرا ہونا لوگوں پر فرض ہے۔ جس شخص مىں ىہ دونوں باتىں پائى جائىں وہ بىك وقت دونوں خوبىوں سے متصف ہے۔ ٭ جو شخص دوسروں كو نىك بات بتائے اور خود اس پر عمل پىرا نہ ہو وہ دوسروں كو تعلىم دے كر نىكى اور خود تارك عمل ہو كر گناہ كرتا ہے۔ وہ نىكى اور برائى ملا جلا كر رہا ہوتا ہے لىكن وہ اس تىسرے شخص سے بہتر ہے جو نہ تو نىكى كى تعلىم دے اور نہ خود اس پر عمل پىرا ہو۔ ٭ تىسرا شخص جس مىں نىكى كا كوئى پہلو نہىں پاىا جاتا اس شخص سے بہتر اور كم قابل مذمت ہے۔ جو نىك كام كرنے سے منع كرے اور اس كے سامنے ركاوٹ ہو۔ ٭ اگر ضابطہ ىہ ہوتا كہ برائى سے صرف وہى آدمى روكے جس مىں كسى قسم كى كوئى برائى نہ ہو اور نىكى كا وہى سبق دے جو تمام نىك كام سر انجام دىتا ہو تو نبى كرىم صلى اللہ علىہ وسلم كے بعد نہ كوئى شخص برائى سے روكتا اور نہ نىكى كرنے كو كہتا۔ جس شخص كا نظرىہ اس حد تك پہنچا دے اس كى بدمزاجى، فطرتى كجى اور غلطى فكر كا اندازہ خود ہى لگا لىں۔ تو فىق اللہ تعالىٰ ہى كے اختىار مىں ہے۔ اىك اعتراض اور اس كا جواب : اعتراض....... اس موقع پر كچھ لوگ اعتراض كرتے ہوئے كہتے ہىں كہ حضرت حسن بصرى رحمہ اللہ علىہ جب كسى كام سے روكتے تو اس كے نزدىك تك نہ جاتے اور جب كوئى اچھا كام كرنے كو كہتے تو تو اس پر سختى سے عمل پىرا ہوتے۔‘‘ اوردانش مندى كا تقاضا بھى ىہى ہے۔ اسى طرح ىہ بات بھى عام ہے كہ ’’ عالم كى سب سے بڑى خامى ىہ ہے كہ وہ لوگوں كو نىكى كرنے كو كہے اور خود اسے نہ كرے ىا كسى برائى سے منع كرے اور خود اس كا
Flag Counter