Maktaba Wahhabi

38 - 154
پانے كے لىے محنت و مشقت كے بغىر حاصل ہونے والے عملوں كى شدىد ترىن ضرورت ہوگى۔ ىہ اىك اىسى بڑى خوش نصىبى ہے كہ بے عقل ہى اس سے بے نىاز رہ سكتا ہے۔ ٭ اگر اسے لوگوں كى ’’ مداح سرائى‘‘ كا علم نہ ہو تو ان كى تعرىف و توصىف اور خاموشى دونوں اس كے لىے برابر ہىں۔ جب كہ ان كى طرف سے ہونے والى تنقىد كى صورت حال ىہ نہىں ہے۔ تنقىد كا علم ہو ىا نہ ہر حال مىں اسے اجر و ثواب حاصل ہوگا۔ ٭ اگر ’’مدح و توصىف‘‘ كے بارہ مىں رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم كا ىہ فرمان نہ ہوتا : ((تِلْكَ عَاجِلُ بُشْرَى الْمُؤْمِن)) [1] ’’ ىہ مومن كے لىے پىشگى بشارت ہے۔ ‘‘ تو اس كا لازمى نتىجہ ىہ ہوتا كہ عقل مند شخص ناحق مذمت كىے جانے كى نبسبت بجا طور پر مدح و توصىف كا زىادہ خوگر ہوتا۔ چونكہ ہمىں آپ صلى اللہ علىہ وسلم كا ىہ فرمان معلوم ہوچكا ہے اس لىے ىہ بشارت حق كى بنا پر ہوگى باطل كے ذرىعے نہىں۔ ىوں سمجھئے كہ ىہ بشارت ممدوح مىں پائى جانے والى خوبى كى وجہ سے ہوتى ہے، محض مدح و توصىف كى بنا پر نہىں ہوتى۔ خوش قسمتى اور بدنصىبى: ٭ خوبىوں اور خامىوں كے درمىان اور فرماں بردارى و نافرمانى كے درمىان، دل كے مىلان اور عدم مىلان كا فرق ہے۔ سعادت مند وہ ہے جس كا دل خوبىوں اور فرماں بردارى سے مانوس ہو، گھٹىا حركتوں اور نافرمانى سے متنفر ہو۔ ٭ بے نصىب وہ ہے جس كا دل گھٹىا حركتوں اور نافرمانىوں سے مانوس ہو، خوبىوں اور فرماں بردارىوں سے متنفر ہو۔ ان دونوں مىں اگر كوئى چىز كار گر ہے تو وہ اللہ
Flag Counter