Maktaba Wahhabi

50 - 154
رغبت بڑھ جاتى ہے اور برے لوگوں كى بدنامى سنتا ہے تو ان سے نفرت كرنے لگتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے كہ علم كا ہر اچھے كام مىں حصہ اور جہالت كا ہر برے كام مىں اىك اہم كردار ہے۔ ٭ علم حاصل نہ كرنےوالوں مىں سے وہى شخص خوبىوں سے موصوف ہوگا جو انتہائى صاف وشفاف فطرت كا مالك ہو، ىہ بات انبىاء علىہم السلام كے ساتھ مخصوص ہے كىونكہ اللہ تعالىٰ نے انہىں تمام تر اچھے كام لوگوں سے سىكھے بغىر سكھلا دىئے ہىں۔ شاذ و نادر صورتِ حال: ٭ عوام الناس مىں سے كچھ اىسے لوگ بھى دىكھنے مىں آئے ہىں جو اعتدال پسندى اور اَخلاقِ حسنہ اختىار كرنے مىں بڑے بڑے حكماء اور اربابِ علم سے بھى آگے بڑھ جاتے ہىں، لىكن وہ بہت كم ہىں۔ ٭ اىسے لوگ بھى مشاہدہ مىں آئے ہىں جو علوم و فنون سے بہرہ ور ہونے اور انبىاء علىہم السلام كى تارىخ اور نصىحتوں سے مستفىد ہونے كے باوجود بدكردارى اور خفىہ و علانىہ فسق و فجور مىں بدترىن لوگوں سے بھى آگے بڑھ جاتے ہىں۔ اىسے لوگ تعداد مىں كم نہىں ہىں۔ اس سے مىں نے ىہ نتىجہ اخذ كىا ہے كہ نىك اور بد ہونا دونوں اللہ تعالىٰ كى ’’ عطا‘‘ اور اس سے ’’ محرومى ‘‘ كادوسرا نام ہے۔
Flag Counter