Maktaba Wahhabi

61 - 154
دے سكتے ہوں، جہاں آپ حزم و احتىاط نہ كرسكتے ہوں وہاں حُسن ظن برقرار ركھىں، اس سےآپ كو دلى راحت ہوگى۔ مال و دولت كا مصرف: ٭ سخاوت كى انتہا ىہ ہےكہ ضرورت سے زائد تمام چىزىں نىكى كے راستوں مىں بے درىغ خرچ كى جائىں۔ اس كا بہتر ىن مستحق ضرورت مند ہمساىہ، غرىب رشتہ دار اور مال و دولت سے محروم فاقہ كش ہے۔ ٭ ضرورت سے زائد مال و دولت نىكى كے راستہ مىں نہ لگانہ بخل ہے، اس مىں آپ جتنى كوتاہى كرىں گے اتنى ہى آپ پر تنقىد ہوگى اور جس قدر فراخى كا ثبوت دىں گے اسى قدر آپ كى تعرىف ہوگى۔ مذكورہ راستوں كے علاوہ دولت صرف كرنا فضول خرچى اور قابل مذمت ہے۔ ٭ اگر آپ ’’ قُوتْ لَا يَمُوْت ‘‘ (گذارے كى آمدنى ) مىں سے كچھ حصہ زىادہ ضرورت مند كو دىتے ہىں تو ىہ قربانى اور اىثار ہے اور ىہ سخاوت سے بھى افضل ہے۔ اگر اسے نہ دىا جائے تو آدمى نہ تعرىف كا مستحق ہوتا ہے اور نہ مذمت كا، بلكہ ىہ تقاضائے انصاف ہے۔ ٭ واجبات كى ادائىگى مىں دولت صرف كرنا فرض ہے۔ ٭ ضرورت سے زائد چىز كسى كو دىنا سخاوت ہے۔ ٭ قابل گزارہ آمدنى مىں سے كچھ حصہ اىثار كرتے ہوئے كسى كو دىنا برترى ہے، بشرطىكہ وہ ہلاكت كا باعث نہ ہو۔ ٭ ضرورى كاموں مىں دولت صرف نہ كرنا حرام ہے۔ ٭ ضرورت سے زائد چىز كو روكے ركھنا كنجوسى اور بخىلى ہے۔ ٭ ’’ قُوتْ لَا يَمُوْت‘‘ مىں سے دوسروں كو نہ دىنا قابل قبول عذر ہے۔
Flag Counter