Maktaba Wahhabi

62 - 154
٭ اپنى ىا اپنے اہل خانہ كى جملہ ضرورىات ىا كچھ ضرورىات پورا نہ كرنا بدبودار حركت، كمىنگى اور گناہ ہے۔ ٭ ناحق ىا ظلماً حاصل كى گئى چىز سخاوت كرنا ’’ دوہرا ظلم ‘‘ ہے اور اس كا نتىجہ بجائے تعرىف كے تنقىد ہے۔ اىسا كرتے ہوئے بجائے صدقہ كرنے كے آپ دوسروں كا مال خرچ كرتے ہىں۔ ٭ لوگوں كے جو حقوق آدمى كے پاس موجود ہوں ان كى ادائىگى سخاوت نہىں بلكہ فرىضہ ہے۔ جسم اور جان كا مصرف: ٭ بہادرى ىہ ہے كہ آدمى ،مذہب،اہل خانہ، مظلوم، پناہ گىر، عزت و دولت مىں مظلوم كے دفاع اور حق كى دىگر راہوں مىں اپنى جان كو داؤ پر لگا دے، خواہ اس كے مد مقابل كم ہوں ىا زىادہ ۔ ٭ متذكرہ بالا كام مىں كوتاہى كرنا بزدلى ہے۔ ٭ دنىا كے مال و متاع كى خاطر جان كو داؤ پر لگانا بے وقوفى اور حماقت ہے۔ اس سے بڑا احمق وہ ہے جو حقوق و واجبات كى ادائىگى مىں اپنى جان كو داؤ پر لگاتا ہے۔ ٭ ان سب سے بڑے احمق بھى دىكھنے مىں آئے ہىں، ىہ وہ ہىں جو اس بات سے نا آشنا ہوتے ہىں كہ وہ جان كس كى راہ مىں لگا رہے ہىں، كبھى وہ ’’ عمرو ‘‘ كا دفاع كرتے ہوئے ’’ زىد‘‘ سے لڑائى كرتے ہىں، تو كبھى ’’ زىد ‘‘ كا دفاع كرتے ہوئے ’’ عمرو‘‘ سے لڑئى كرتےدكھائى دىتے ہىں۔ بسااوقات ىہ چىز اىك ہى دن مىں رونما ہو جاتى ہے۔ وہ بلامقصد اپنے آپ كو ہلاكتوں مىں ڈالتے ہىں، پھر ىا دوزخ مىں چلے جاتے ہىں ىا ننگ و عار كا نشانہ بنتے ہىں۔ ان لوگوں كے متعلق رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسم نے ىہ فرما كر آگاہ كىاہے:
Flag Counter