Maktaba Wahhabi

79 - 154
خواہ وہ اسے بُرا سمجھے ىا نہ سمجھے۔ اسى طرح جو چىز دوسرے كے لىے مفىد ہو وہ آدمى كو خوشى فراہم كرے، خواہ دوسرا شخص اس پر خوش ہو ىا ناخوش۔ خىر خواہى كى ىہ شرط دوستى كى شرائط سے زائد ہے۔ دوستى كى انتہا: ٭ دوستى كى آخرى حد ىہ ہے كہ كوئى شخص كسى بھى سبب كے بغىر اپنے مال و جان مىں آپ كا شراكت دار ہو اور آپ كو سب لوگوں پر ترجىح دے۔ ٭ اگر مىں نے ’’ بُلَنْسِيَہ‘‘ كى دو شخصىات مظفر اور مبارك [1] كو نہ دىكھا ہوتا تو مىں ىہى سمجھتا كہ ہمارے دور مىں ىہ چىز نا پىدا ہے، لىكن ىہ دو اىسے شخص دىكھنے مىں آئے جو باعث تفرىق حالات پىدا ہو جانے كےباوجود دوستى كےمكمل تقاضے پورے كرتے رہے۔ خامى نما خوبى: ٭ ’’دوست و احباب كے دائرہ كى وسعت ‘‘ اىك اىسى خوبى ہے جو تمام خوبىوں سے بڑھ كر خامى سے ملتى جلتى ہے، ىہ خوبى كئى اجزاء سے مركب ہے۔ بردبارى، سخاوت، صبر، وفادارى، شجاعت و بہادرى، باہمى شراكت ، پاك دامنى، حُسن مدافعت اور تعلىم و تعلّم ىہ سب اىسے پسندىدہ اوصاف ہىں جن كے ذرىعے دوست بنائے جاتے ہىں۔
Flag Counter