Maktaba Wahhabi

83 - 154
اس كے بعد پٹائى كرنے اور سزا دىنے كے علاوہ كچھ نہىں ہوتا۔ تاہم مذہبى حوالے سے آدمى كے لىے ضرورى ہے كہ ’’ منصوح ‘‘ خوش ہو ىا ناخوش اور ’’ ناصح‘‘ كو بار بار نصىحت كرنے پر اذىت ہو ىا نہ ہو وہ خىر خواہى كے طور پر نصىحت كرتارہے۔ اندازِ نصىحت ٭ جب آپ كسى كو نصىحت كرنا چاہىں تو اسے در پردہ نصىحت كرىں، سرعام نہ ہو، اسى طرح اشارہ اوركناىہ مىں كرىں، دو ٹوك الفاظ مىں نہ ہو البتہ اگر وہ اشارہ و كناىہ كو نہ سمجھ رہا ہو تو صراحت بھى ضرورى ہو جاتى ہے۔ ٭ كسى شخص كو اس شرط پر بھى نصىحت نہ كرىں كہ وہ ہر صورت اس پر عمل پىرا ہو۔ ٭ اگر آپ مذكورہ بالا طرىقوں سے آگے بڑھ جاتے ہىں تو سمجھئے كہ آپ ناصح نہىں ظالم ہىں۔ بجائے اخوت و دىانت دارى كا حق ادا كرنے كے تسلط اور فرماں روائى كے خواہش مند ہىں جب كہ عقل اور دوستى اس چىز كا تقاضا نہىں كرتى، ىہ طرىق كار تو حكمرانوں كا رعاىا كے ساتھ، مالك كامملوك كے ساتھ ىا آقا كا غلام كے ساتھ ہوتا ہے۔ ٭ اپنے دوست سے اتنا كام كہىں جتنا آپ خود اس كےكام آتے ہىں، اگر آپ اس سے زىادہ مطالبہ كرتے ہىں تو آپ ظالم ہىں۔ ٭ اپنے دوست سے اسى صورت مىں كوئى چىز حاصل كرىں جب آپ كو اس كى ضرورت ہو۔ ٭ عہدہ منصب بھى چھوڑ دىنے كى شرط پر قبول كرىں وگرنہ آپ كمىنہ خصلت بن كر خود كو نقصان پہنچا رہے ہوں گے۔
Flag Counter