Maktaba Wahhabi

85 - 154
اگر دونوں كى ضرورت ىكساں ہو اور مجبورى بھى برابر ہو تو اىسے موقع پر دوستى كا تقاضا ىہ ہے كہ دونوں اىك دوسرے كو ترجىح دىنے مىں پہل كرىں، اگر وہ اىسا كرتے ہىں تو وہ واقعى دوست ہىں اور اگر اىك سبقت كرتا ہے اور دوسراسبقت نہىں كرتا تو ىہ دىكھىں كہ آىا ىہ اس كا معمول بن چكا ہے اگر اىسے ہے تو وہ دوست نہىں ہے، لہٰذا اس سے دوستانہ سلوك نہ كىا جائے، لىكن اگر وہ دوسرے اىسے ہى موقع پر سبقت لے جاتا ہے تو سمجھىں كہ وہ دوست ہے۔ لوگوں سے تعاون كا اُصول: كسى شخص كا مطلوبہ كام اسى طرح كرىں جىسے وہ چاہتا ہو، وگرنہ سرے سے نہ كرىں اگر آپ اىسا نہىں كرتے تو بجائے احسان كے بدسلوكى كررہے ہىں، اس كى طرف سے اور باقى لوگوں كى طرف سے بجائے شكرىہ كے طعن و تشنىع اور بجائے دوستى كے دشمنى كے مستوجب ہىں۔ دوست كى خىر خواہى: دوست كو كسى كے حوالے سے اىسى بات نہ سنائىں جو اس كے لىے باعث اذىت بھى ہو اور اسے كوئى فائدہ بھى نہ ہو، كىونكہ ىہ گھٹىا لوگوں كا كام ہے۔ اس سے كوئى اىسى چىز اوجھل بھى نہ ركھىں جو اس كے لىے باعث ضرر ہو، ىہ بھى برے لوگوں كا روىہ ہے۔ لوگوں كى تعرىف و تنقىد: ٭ اگر آپ كى تعرىف غىر موجود خوبى كے ذرىعے كى جار ہى ہو تو بجائے خوش ہونے كے رنجىدہ ہوں، كىونكہ اس طرح لوگوں كو آپ كى خامى سے آگاہ كىا جا رہاہے اور خوبى ذكر كرنے والا آپ كا مذاق اڑا رہا ہے، اىسے روىے سے احمق اور كم عقل ہى خوش ہوتا ہے۔
Flag Counter