Maktaba Wahhabi

96 - 154
٭ اس سے ىہ معلوم ہوتا ہے كہ محبت كى جنس اىك ہے البتہ اس كے مقاصد كے پىش نظر اس كى اقسام مختلف ہىں وگرنہ تمام انسانوں كى فطرت تو ىكساں ہے، البتہ رسم و رواج اور مذہبى عقىدت مندى كا الگ سے اثر ہوتا ہے۔ مختلف چىزوں كى چاہت مىں قدرِ مشترك: ٭ امىد اور لالچ سے متعلق ىہ نظرىہ صرف محبت ہى كے بارہ مىں نہىں ہے بلكہ مال و دولت اور دىگر امور مىں بھى امىد ہى ہر عزم كى محرك ہے۔ ٭ اگر كسى شخص كا ہمساىہ، ماموں، پھوپھى زاد بھائى، سوتىلا چچا، سوتىلا بھتىجا، نانا ىا نواسا فوت ہو جائے تو اسے ان كى وفات كا صدمہ ہونے كے باوجود ان كى وراثت نہ ملنے كا كوئى افسوس نہىں ہوتا كىونكہ اسے اس كى امىد نہىں ہوتى اس كے برعكس اگر كوئى دور كا اىسا رشتہ دار فوت ہو جائے جس كى وراثت كى اس نے امىد لگا ركھى ہو اور اسے اس مىں كچھ حصہ نہ ملے تو وہ بہت زىادہ پرىشان اور فكر مند ہو جاتا ہے۔ ٭ باقى معاملات كى بھى ىہى صورت حال ہے، مثلاً: چھوٹے طبقہ سے تعلق ركھنے والا شخص اس بات كى پرواہ نہىں كرے گا كہ كوئى شخص اس سے رائے لىے بغىر ىا اسے نزدىك لائے بغىر ىا كوئى عہدہ دىئے بغىر شہر كے انتظامى امور سر انجام دے رہاہے، اگر اسے ىہ عہدہ و منصب ملنے كى توقع ہو تو اسے اس قدر پرپشانى ہوگى كہ شاىد وہ اس كى بنا پر اپنى جان سے ہاتھ دھو بىٹھے اور اپنى دنىا و آخرت تباہ و برباد كر لے۔ ٭ كسى چىز كى امىد ركھنا اور اس كا لالچ و طمع كرنا ہر قسم كى ذلت اور پرىشانى كى بنىاد ہے اور ىہ برى عادت ہے۔ دل كى بے نىازى اس كے برعكس ہے اور ىہ خوبى جودوسخا اور عدل و انصاف، فہم و فراست اور شجاعت و بسالت كا مرقع ہے۔ اس مىں ىہ چار چىزىں اس لىے موجود ہىں كہ:
Flag Counter