Maktaba Wahhabi

104 - 411
برہان: قرآن مجید میں ارشاد ہے: { قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ} [آل عمران: 4] یعنی اے کتاب والو! (یہودیو اور مسیحیو) آئو ہم تم ایک متفقہ امر پر جمع ہو جائیں جو ہم میں اور تم میں برابر ہے، وہ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی غیر کی عبادت نہ کریں۔ اور نہ اُس کے ساتھ کسی کو شریک کریں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو اپنا رب (حاجت روا مشکل کشا) بنائے۔ آج سے پہلے اس متفقہ تعلیم سے پادری صاحبان (عماد الدین وغیرہ) انکار کرتے رہے اور کہتے رہے کہ صاحب قرآن نے (معاذ اللہ) دھوکہ دیاہے کہ محض توحید کو ہمارا اور اپنا متفقہ عقیدہ بتایا ہے، کیونکہ ہم محض توحید کے قائل اور عابد نہیں بلکہ توحید فی التثلیث کے قائل ہیں۔ ہمارے مخاطب پادری نے کھلے لفظوں میں تسلیم کیا کہ سورۂ فاتحہ میں مسیحیانہ طور پر دعا کی گئی ہے۔ حالانکہ اسی دعا میں ہے: { اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} [الفاتحۃ: 4] کچھ شک نہیں کہ اصلی مسیحی مذہب یہی ہے جو سورہ فاتحہ نے بتایا اور پادری صاحب نے اس کی تصدیق فرمائی ۔ چنانچہ قرآن شریف نے صاف الفاظ میں فرمایا ہے: {وَ قَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اعْبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیْ وَ رَبَّکُمْ} [المائدۃ: 72] ’’مسیح نے خود فرمایا تھا کہ اے بنی اسرائیل تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا
Flag Counter