Maktaba Wahhabi

105 - 411
اور تمھارا سب کا پروردگار ہے۔‘‘ ہاں مسیح کے بعد جو عیسائی مذہب دنیا میں پھیلا اُس میں توحید خالص نہ رہی۔ یہاں تک کہ عیسائیوں کا مدار نجات عقیدہ ’’اتھاناسیس‘‘ قرار پایا۔ جس کے چند فقرات یہ ہیں: ’’ باپ (خدا) ازلی۔ بیٹا (مسیح) ازلی اور روح القدس ازلی۔ باپ قادر مطلق۔ بیٹا قادر مطلق اور روح القدس قادر مطلق۔ اس لیے سب باتوں میں جیسا کہ اوپر بیان ہوا تثلیث میں توحید کی اور توحید میں تثلیث کی پرستش کرنی چاہیے۔‘‘ (عقیدہ اتھاناسیس مندرجہ دعاء عمیم ص:24۔25) ناظرین! جس قوم کے عقیدہ میں تثلیث کی عبادت داخل ایمان ہو وہ {اِیَّاکَ نَعْبُدُ} کیسے کہہ سکتی ہے؟ لیکن اس سے کیا مطلب؟ ہم تو اپنے بچھڑے بھائی کو اپنے میں شامل دیکھنا چاہتے ہیں۔ آہ یاں کے آنے کا مقرر قاصدا وہ دن کرے جو تو مانگے گا وہی دوں گا خدا وہ دن کرے سورۂ فاتحہ پر ایک معنوی سوال: پادریؔ سلطان محمد صاحب پال نے سورہ فاتحہ پر ایک معنوی سوال بھی کیا جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’دوسرا اعتراض یہ ہے کہ الرحمن و الرحیم کو دو متصل آیتوں میں دوبارہ ذکر کیا ہے جو نہایت معیوب اور فضول تکرار ہے۔ در اصل یہ اعتراض اُن لوگوں پر وارد ہوتا ہے جن کے نزدیک ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ الحمد کا جز ہے، اور جن کے نزدیک ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ الحمد کا جز نہیں ہے ان پر اعتراض وارد نہیں ہوتا ہے۔ جن کے نزدیک بسم اﷲ الخ الحمد کا جز ہے وہ اس اعتراض کا کوئی معقول جواب نہیں دے
Flag Counter