Maktaba Wahhabi

115 - 411
یعنی اُن کا ایما ن حسب ہدایتِ قرآن سب کتابوں پر ہے۔ اور اس کے علاوہ اس دنیا کی زندگی کے بعد پچھلی زندگی پر بھی یقین رکھتے ہیں ۔ بس یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ زندگی کے مقصد میں کامیاب ہیں۔ یہ ہے انسان کی قسم اول جو سچ پوچھو تو انسانی نسل کا مکھن ہے۔ باقی رہے دوسرے لوگ اُن میں اول وہ لوگ ہیں جو سچی تعلیم کے منکر ہیں۔ انکار کے ساتھ ہی ایسے ضدی ہیں کہ اے نبی تیرا یا کسی دوسرے ناصح کا سمجھانا اور نہ سمجھانا ان کو برابر ہے وہ ایمان نہ لاویں گے۔ اللہ نے ان کی اس حالت کی وجہ سے اُن کے دلوں پر اور ان کے کانوں پربندش کی قدرتی مہر کردی ہے۔ اور اُن کی آنکھوں پر حق بینی سے حجاب کا پردہ ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔‘‘ ترکیب نحوی: آیت مرقومہ میں {سَوَائٌٓ عَلَیْھِمْ} کی ترکیب نحوی پر بہت کچھ مدار ہے۔ عام طور پر اس کو {اِنَّ} کی خبربتائی جاتی ہے۔ پادری پال صاحب کے ترجمے سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ آپ کے ترجمہ کے الفاظ یہ ہیں: ’’بے شک جن لوگوں نے انکار کیا ان کو آپ کا ڈرانا اور نہ ڈرانا دونوں برابر ہیں۔‘‘ اس ترکیب اور ترجمہ پر ایک سنگین اعتراض ہوتا ہے۔ پادری صاحب نے اس آیت کی ترکیب پر توجہ نہیں کی اور بے مطلب دور ازکار مباحث جبروقدر سے اوراق بھر دیے۔ ہمارے خیال میں ان سب مباحث کا جواب آیت کی نحوی ترکیب صحیح سے حاصل ہوسکتا ہے۔ سنگین اعتراض یہ ہے: ’’آیت موصوفہ میں ذکر ہے کہ جو لوگ کافر ہیں وہ ایمان نہ لاویں گے
Flag Counter