Maktaba Wahhabi

125 - 411
اُس پر ایمان لائے بچ جائے اور گناہوں کی معافی حاصل کرے۔ اگر مسیح باپ (بیٹا) نہ آتا اور ہمارے بدلے گناہوں کو اپنے سر پر نہ اٹھا لیتا تو انسان کی نجات پایۂ تکمیل کو ہر گز نہ پہنچتی۔ چونکہ باپ(بیٹا) خود آیا اور دنیا میں انسانی صورت اختیار کی لہٰذا اُس کی الٰہی ذات کو جیسا کہ اصل تثلیث میں ہے دیگر ضروری الفاظ میں یا تین صورتوں یا تین اقانیم میں بیان کرنا پڑا جو تثلیث ہے جس کو انسان اپنی نجات کے لیے محسوس کرتا ہوا اُس الٰہی سچائی اور حقیقت کے بھید سے انکار کرنے لگا۔ یعنی : خدا خدا خدا باپ بیٹا روح القدس جس کے معنی یہ ہیں خدا (باپ) نجات دینے والا۔ خدا(بیٹا) گناہ سے مخلصی دینے والا اور خدا سے ملانے والا اور خدا (روح القدس) انسان کا نور اور راہنمائی کرنے والا جو تین ایک اور ایک تین خدا واحد ہے۔ آمین۔‘‘ برہان: ناظرین! یہ ہے مسئلہ تثلیث کی تصویر اور اُس پر فلسفانہ تنویر، مگر کسی کی سمجھ میں آئی بھی؟ ہرگز نہیں۔ بلکہ ساری تقریر اس شعر کی مصداق ہے کہہ گیا ہوں جنون میں کیا کیا کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی ایک ہی شخص خدا بھی اور بندہ بھی۔ معلوم نہیں کہ ایسا کہنے والے خدا کو کیا سمجھتے ہیں اور اپنے سامعین کو عقل سے اتنا خالی کیوں جانتے ہیں؟ سیدھی بات ہے کہ خدا کی ذات میں داخل ہے کہ نہ اُس کی ابتداء ہے نہ انتہا۔ اور انسان کی ذات میں داخل ہے کہ اُس کی ابتدا بھی ہے اور انتہا بھی۔ پھر ایک ہی شخص میں یہ دو متضاد
Flag Counter