Maktaba Wahhabi

135 - 411
وقت آپ جاگتے تھے، پس فرمایا کہ نہیں کوئی بندہ کہ کہے نہیں کوئی معبود مگر اللہ، پھر مرے اوپر اسی کے مگرداخل ہوگا بہشت میں۔ کہا میں نے اگرچہ زنا کرے اور اگرچہ چوری کرے؟ فرمایا اگرچہ زنا کرے اور اگرچہ چوری کرے۔ پھر کہا میں نے اگرچہ زنا کرے اور اگرچہ چوری کرے؟ فرمایا اگرچہ زنا کرے اور اگرچہ چوری کرے۔ پھر کہا میں نے اگرچہ زنا کرے اور اگرچہ چوری کرے؟ فرمایا اگر چہ زنا کرے اور اگرچہ چوری کرے، اوپر خاک آلودہ ہونے ناک ابی ذرکے۔ اور تھے ابوذر جس وقت کہ یہ حدیث بیان کرتے، کہتے تھے اگرچہ خاک آلودہ ہو ناک ابوذر کی۔ روایت کی یہ بخاری اورمسلم نے۔ (مشکوۃ کتاب الایمان) ان حدیثوں کو نقل کرکے پادری صاحب نے دل کا بھیدیوں کھولا ہے: ’’ حدیث نمبر اول کے رو سے قرآن نہ تو متقی کے لیے ہدیت ہو سکتا ہے اور نہ ہی شقی کے لیے۔ کیونکہ جس شخص کی تقدیر میں متقی ہونا لکھا ہے اور ماں کے پیٹ ہی سے متقی ہو کر نکلتا ہے اس کے لیے ہدایت کی کیا ضرورت ہے؟ کیونکہ وہ تو خود مہتدی یعنی ہدایت یافتہ ہے۔ اور شقی کے لیے اس لیے ہدایت نہیں ہو سکتا کہ جو شخص ازل سے شقی مقرر ہوا ہے اور اس کی تقدیر میں شقاوت لکھی ہے وہ کسی طرح بھی ہدایت یافتہ نہیں ہو سکتا۔‘‘ (سلطان التفاسیر، ص: 31 -32) برہان: یہ اعتراض در اصل قرآن کے مضمون پر نہیں بلکہ حدیث پر ہے۔ پادری صاحب ذرا صبر کرتے تو اس اعتراض کا احسن مقام آگے مل سکتا تھا مگر بفحوائے اردشاد الٰہی: { خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ} [الأنبیا: 37]
Flag Counter