Maktaba Wahhabi

144 - 411
ہے۔ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ ایک ہی آیت سے کس طرح متضاد باتیں ثابت کی جاتی ہیں اور مفسرین کو باہم کس قدر اختلاف ہے۔ لہٰذا قرآن شریف ہادی نہیں ہو سکتا۔‘‘ (سلطان التفاسیر، ص: 32) برہان: ہم پادری صاحب کے ناز کہاں تک اٹھائیں کہ بے ثبوت بات کہنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ سنیے! علم معانی میں تین لفظ آتے ہیں: 1 مجمل۔ 2مبہم۔ 3مغلق۔ نمبر 2 و3 سے ہدایت نہیں ہوتی، نمبر اول سے ہدایت ہو سکتی ہے۔ قرآن مجید میں بعض آیات مجملہ ہیں جو ہدایت سے خالی نہیں۔ مبہم اور مغلق نہیں۔ آپ کوئی مثال دیتے تو ہم بھی اُس کی تشریح کرتے۔ نوٹ: پادری صاحب آیندہ مہربانی سے ایسے موقع پر قرآن سے ایسی مثالیں پیش کیا کریں۔ ہاں انجیل کے مجملات بھی سامنے رکھ لیا کریں جن میں سے ایک یہ ہے۔ مسیح فرماتے ہیں: ’’زندگی کی روٹی میں ہی ہوں، روٹی جو میں دوں گا، میرا گوشت ہے جو میں جہان کی زندگی کے لیے دوں گا۔‘‘ (یوحنا۔ 6: 48) اتنا مجمل ذو استعارہ کلام تو آپ کے نزدیک بھی ہدایت سے خالی نہیں ہوگا۔ اس سے زیادہ مجمل یا بقول آپ کے مبہم قرآن مجید میں ہو تو مثال دیجیے ہم غور کریں گے۔ ایمان بالغیب: اس کے بعد آپ نے ایمان کے معنی بتائے ہیں کہ دل سے ماننا اور زبان سے اظہار کرنا۔ پھر ’’الغیب‘‘ کے معنی نقل کیے ہیں کہ جو حواس سے معلوم نہ ہو سکے۔ پھر سر سید احمد خان مرحوم اور مولانا عبد الحق مصنف تفسیر حقانی کا قول نقل کرکے حرف
Flag Counter