Maktaba Wahhabi

145 - 411
مطلب یوں لکھا ہے: ’’افسوس ہے کہ خود مسلمان اس آیت پر عمل نہیں کرتے اور اس کے دائرۂ عمل کو صرف انھی غائبات تک محدود کرتے ہیں جن کا بیان قرآن یا احادیث میں ہے۔ ان کے علاوہ وہ کسی اور الہامی اور الٰہی کتاب کے اُن امور پر جو بطور غائب کے مذکور ہیں ایمان نہیں لاتے بلکہ ان کی تصدیق کے لیے عقلی دلائل کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ (ص: 33) برہان: رہ رہ کر آپ کو جس بات پر رنج ہوتا ہے وہ مسئلہ تثلیث ہے جس کی بابت ہم پہلے مفصل لکھ آئے ہیں اور یہاں بھی عرض کرتے ہیں کہ مسلمان تثلیث کے اس لیے منکر نہیں ہیں کہ وہ قرآن مجید میں مذکور نہیں، اس لیے اس کی عقلی دلیل چاہیے، بلکہ اس لیے انکار کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں اس کی نفی ہے۔ اور عقلی دلیل قرآنی نفی کی مؤید ہے۔ آئندہ ان دو مفہو موں کا امتیاز ذہن میں رکھ کر فرمایا کریں۔ خدا کی ذات و صفات پر بحث: اس کے بعد آ پ نے خدا کی ذات اور صفات پر بحث کی ہے کہ خدا نہ منطقی حد سے جانا جاتا ہے نہ رسم سے وغیرہ۔ ہم نہیں جان سکتے کہ اس بحث کو مخصوص اسلام سے کیا تعلق ہے؟ بحالیکہ مسلم علمائے منطق نے خود تصریح کی ہے: ’’لا یحد ولا یتصور‘‘[1]ہاں اُس کا علم اُس کے افعالی صفات سے قرآن مجید نے کرایا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے: { وَ اللّٰہُ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ جَعَلَکُمْ اَزْوَاجًا وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہٖ وَ مَا یُعَمَّرُ مِنْ مُّعَمَّرٍ وَّ لَا یُنْقَصُ مِنْ عُمُرِہٖٓ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی
Flag Counter