Maktaba Wahhabi

156 - 411
اپنے ہمسائے کے گھر کی، یا اُس کی زمین کی، اُس کے غلام کی، اُس کی لونڈی کی، اُس کے بیل کی، اُس کے گدھے کی، یا ہمسائے کے کسی مال کا لالچ نہ کر۔‘‘ (استثناء باب 5۔ فقرہ 1تا 21) ناظرین کرام! مسیحی اصحاب اور اہل اسلام برادران للہ غور فرمائیں کہ جس تورات مرقومہ فی الالواح کے منوانے کا قرآن مجید ارشاد کرتا ہے وہ بائبل کے ایک صفحہ سے بھی کم میں سما سکتی ہے۔ جس کی بابت حضرت موسیٰ نے صاف صاف فرمادیا: ’’یہی باتیں خداوند نے پہاڑ پر آگ کے اور بدلی کے اور بے نہایت تاریکی کے درمیان سے تمھاری ساری جماعت کو بلند آواز سے کہیں اور اس سے زیادہ کچھ نہ فرمایا۔ اور اُس نے اُن کو پتھر کی دو لوحوں پر لکھا اور اُنھیں میرے سپرد کیا۔‘‘ (کتاب استثناء باب 5) یہ احکام ایسے ہیں کہ قرآن مجید کے متعدد مقامات پر ان کی بابت مسلمانوں کو ارشاد ہو چکا ہے۔ پھر مسلمان ان پر عمل کیوں نہ کریں؟ پادری صاحب! آئیے ہم اور آپ دونوں عمل کریں۔ ہاں جو ان کے ادھر ادھر اضافہ کیا گیا ہے قرآن مجید اس کے منوانے کا حکم نہیں دیتا۔ مختصر یہ کہ قرآن مجید جو منواتا ہے مسلمان اُسے مانتے ہیں ،اور جو نہیں مانتے قرآن مجید وہ منواتا بھی نہیں۔ انجیل: اب آئیے انجیل کی بابت آپ کو سنائیں۔ ہمارے سامنے جو انجیل پیش کی جاتی ہے وہ مسیح کی سوانح عمری ہے، اس کو انجیل کہنا عیسائیوں کی اصطلاح ہے۔ قرآن اس اصطلاح کا پابند نہیں۔ قرآن مجید جو انجیل منواتا ہے اُس کی بابت {اٰتَیْنَاہُ الْاِنْجِیْل} کہتا ہے۔اس کا ثبوت مسیح کے کلام سے ملتا ہے جو یوں ہے: ’’پھر یوحنا کی گرفتاری کے بعد یسوع نے گلیل میں آکے خدا کی بادشاہت
Flag Counter