Maktaba Wahhabi

180 - 411
جھوٹ باندھتا ہے یا اُس کو جنون ہے۔‘‘ اسی طرح ایک اور مقام میں فرمایا ہے: { قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآئَ نَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ ھٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ قُلْ مَا یَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اُبَدِّ لَہٗ مِنْ تِلْقَآیِٔ نَفْسِیْ} [یونس: 15] ’’منکرین جو ہماری (خدا کی ) ملاقات کا شوق اور تمنا نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کے سوا اور قرآن لا، یا اس میں تبدیلی کردے۔ اے رسول آپ ان کو کہیے مجھ سے نہیں ہوسکتا کہ میں باختیار خود اِس کو بدل سکوں۔‘‘ اس قسم کی آیات بکثرت ہیں جن میں منکرین کا قرآن کی تعلیم کو ناپسند کرنا مذکور ہے۔ پھر ایسے لوگوں کو جو محض تعلیم کی وجہ سے شدید منکر ہوں یہ کہنا کہ’’ قرآن کی تعلیم جیسی تعلیم دینے والی کتاب لائو ’’کچھ معقول مطالبہ نہیں ، کیونکہ وہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم تو قرآن کے منکر اُس کی ناپسندیدہ تعلیم کی وجہ سے ہیں، پھر ہم بھی اس جیسی تعلیم سے پُر کتاب کیوں بناکر لائیں؟ قرآنی شہادت: اس لیے سب سے پہلے قرآن میں ثبوت دیکھنا چاہیے کہ مثلیت سے کیا مراد ہے؟ شکر ہے کہ اس کا ثبوت ملتا ہے جہاں مشرکین کے اس مطالبہ کا جواب مذکور ہے: { وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآئُ لَقُلْنَا مِثْلَ ھٰذَآ اِنْ ھٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ} [الأنفال: 31] ’’جب ہماری آیات ان پر پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں اگر ہم چاہیں تو اس قرآن کی مثل بنالیں۔ یہ تو صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔‘‘ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ منکرین کی نظر مثلیت میں تعلیم یا اخبار غیبیہ پر نہ تھی، بلکہ ان کی نظر محض طرز بیان پر تھی۔ اسی لیے اُنھوں نے اپنے قادرالکلام ہونے
Flag Counter