Maktaba Wahhabi

190 - 411
مِّثْلِہٖ} اس آیت سے یہ معلوم نہیں ہوتا ہے کہ قرآن کے کس امر کی مثل لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے؟ چنانچہ اتقان والی عبارت سے جس کو ہم نے اوپر نقل کیا ہے یہ معلوم ہوتا ہے کہ علما نے بہت کوشش کی ہے تاکہ اس امر کو دریافت کریں کہ کس امر میں مثل لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن افسوس ہے کہ اس امر میں کسی کو کامیابی نہیں ہوئی۔ جس کسی نے جو کچھ کہا ہے اپنے خیال اور قیاس پر کہا۔ اس آیت سے کسی کے قول کی تائید اور تصدیق نہیں ہوتی۔‘‘ (ص: 66) برہان: اس کا جواب ہم پہلے بتا آئے ہیں اور مزید بتاتے ہیں کہ مثلیت مطلوبہ مبہم ہوتی تو سوال کرنا اہل عرب کا حق تھا۔ اسی لیے امام فن معانی شیخ عبد القاہر جرجانی فرماتے ہیں: ’’أیجوز أن یکون تعالیٰ قد أمر نبیہﷺ بأن یتحدی العرب إلی أن یعارضوا القرآن بمثلہ من غیر أن یکونوا قد عرفوا الوصف الذي إذا أتوا بکلام علی ذٰلک الوصف کانوا قد أتوا بمثلہ؟ ولا بد من ’’لا‘‘ لأنھم إن قالوا: ’’یجوز‘‘ أبطلوا التحدي من حیث أن التحدي، کما لا یخفی، مطالبۃ بأن یأتوا بکلام علی وصف، ولا تصح المطالبۃ بالإتیان بہ علی وصف من غیر أن یکون ذلک الوصف معلوما للمطَالَب، ویبطل بذلک دعوی الإعجاز أیضا۔ وذٰلک لأنہ لا یتصور أن یقال إنہ کان عجز حتیٰ یثبت معجوز عنہ معلوم، فلا یقوم في عقل عاقل أن یقول لخصم لہ: قد أعجزک أن تفعل
Flag Counter