Maktaba Wahhabi

194 - 411
انجیل کی مثال: مناسب ہے کہ ہم پادری صاحب کو ایک دو مثالیں انجیل سے بتاویں تاکہ مضمون اچھی طرح ان کی اور ان کے ناظرین کی سمجھ میں آجائے۔ امید ہے پادری صاحب غور سے سنیں گے۔ ٭ ’’ ابتدا میں کلام تھا۔ اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔ یہی ابتدامیں خدا کے ساتھ تھا۔ (شروع انجیل یوحنا) ٭ ’’ ہم خدا کے فرزند ہیں۔ اور فرزند ہوئے تو وارث بھی یعنی خدا کے وارث اور میراث میں مسیح کے شریک۔‘‘ (رومیون 8: 18) دونوں حوالے اہم مسائل (الہیات) کے متعلق ہیں مگر کیا کوئی پادری، ہاں اہل علم اور با انصاف پادری، ہمیں ان کا مضمون خود ان حوالوں کے الفاظ سے بتا سکتا ہے؟ ہم اپنے معزز مخاطب کو زیادہ تکلیف نہیں دیتے، پہلے حوالے کی بابت اتنا بتادیں کہ کلام کا خدا کے ساتھ ہونے سے دوچیزیں ثابت ہوتی ہیں۔ اور کلام خدا تھا‘‘ سے وحدت پائی جاتی ہے۔ پھر ’’یہی ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا‘‘ سے دوئی معلوم ہوتی ہے۔ یہ تو صریح اجتماع ضد ین ہے۔ دوسرے حوالے میں ’’ہم خدا کے فرزند۔ مسیح کی طرح وارث۔‘‘ اس کا کیا مطلب؟ کیا مسیح خدا کا اکلوتا بیٹا نہیں؟ وراثت کے کیا معنی؟ ناظرین! یہ دو مقام معمولی نہیں بلکہ عیسائی مذہب کے بنیادی پتھر ہیں۔ جب بنیادی پتھر ہی سیدھا اور ٹھیک نہ ہو تو یہ کہنا صحیح ہوگا خشت اول چوں نہد معمار کج تا ثریا مے رود دیوار کج[1]
Flag Counter