Maktaba Wahhabi

215 - 411
سکتے ہیں جن کی ابتدائی اور آخری عمر کی تصنیفات میں وہی فرق ہوتا ہے جو اُن کی جوانی اور بڑھاپے کے چہرے سے نمایاں ہوتا ہے۔ قرآن مجید 23 سال میں ختم ہوا مگر اس کے اسلوب کلام میں کوئی فرق نہیں آیا۔ اس آیت میں اختلافِ واقعات کے علاوہ اس قسم کے اختلاف کی بھی نفی کی گئی ہے۔ اس مضمون کو ملحوظ رکھ کر آپ ہی انصاف سے فرمائیے کہ آپ کے پیش کردہ فقروں کو اس منفی اختلاف سے کیا تعلق؟ آپ کی پیش کردہ مثال تو ایسی ہے جیسے کوئی کہے: ’’سلطان احمد خان بدل ہے سلطان محمد خان کا۔ اور عیسیٰ خان بدل ہے موسیٰ خان کا اور مرزا غلام احمد بدل ہے مرزا غلام محمد کا۔‘‘ نوٹ: شیخ سعدی کا قصہ مشہور ہے۔ ایک شخص سے آپ کی ملاقات ہوئی۔ نام پوچھنے پر اس نے اپنا نام حاجی بتایا۔ پس شیخ صاحب کو لطفِ سخن کا موقع ہاتھ آگیا۔ فرمایا: ’’حاجی و چاچی تجنیس خطی دارد۔ چاچی کمان را گویند۔ کمان وگمان تجنیس خطی دارد ۔ گمان شک را گویند۔ شک و سگ تجنیس خطی دارد۔ ومعلوم شد کہ تو سگ ہستی۔‘‘[1] جس رنگ میں سعدی مرحوم نے یہ کلام کیا اس میں تو وہ موجب تفریح ہے۔ لیکن قرآن مجید کی تفسیر میں ایسی کوشش موجب تضحیک ہے۔ ہر نقطہ مکانے دارد۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پادری صاحب کی اس کوشش سے قرآن بے عیب ثابت ہورہا ہے۔ چنانچہ اس فقرہ سے آگے کا فقرہ بھی ہمارے خیال کی تاکید کرتا ہے جو یہ ہے: قرآن میں تبدیل ترکیبی کی مثال: ’’2 تبدیل ترکیبی کی مثال: ’’ضربت علیھم المسکنۃ والذلۃ‘‘ بدل
Flag Counter