Maktaba Wahhabi

248 - 411
نوٹ: پادری صاحب عموماً کہا کرتے ہیں کہ قرآن کتب سابقہ کی نقل ہے۔ شکر ہے کہ مسئلہ جنت میں تو نقل نہیں بلکہ اصل ہے۔ لہ الحمد اس کے بعد پادری صاحب نے قرآنی لفظ ازواج مطہرہ، اموات ،اور استوی إلی السماء کی لغوی تحقیق کی ہے جو قابل جواب نہیں۔ بعدازاں لکھا: ’’قرآن میں اختلاف اور علما میں افتراق‘‘: ’’اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ خدانے زمین پہلے بنائی اور آسمان کو اُس کے بعد بنایا۔ لیکن سورہ نازعات میں آسمان کا پہلے بنایا جانا مذکور ہے۔ وہ آیت یہ ہے: { ئَ اَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَآئُ بَنٰھَا رَفَعَ سَمْکَھَا فَسَوّٰھَا وَاَغْطَشَ لَیْلَھَا وَاَخْرَجَ ضُحٰھَا وَالْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِکَ دَحٰھَا} [النازعات: 27، 30] ان دو آیتوں کی وجہ سے خود مسلمان عالموں میں اختلاف پیدا ہوگیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ زمین پہلے خلق کی گئی، اور بعض کہتے ہیں کہ آسمان پہلے پیدا کیاگیا ۔ چنانچہ عبداللہ بن عباس و مجاہد وحسن وغیرہ اس پر متفق ہیں کہ آسمان زمین کے بعد بنایا گیا، اور قتادہ ، سدی، مقاتل اور بیضاوی وغیرہ اس پر متفق ہیں کہ آسمانوں کو پہلے پیدا کیا گیا۔‘‘ ( تفسیر حقانی جلد دوم ص:127) برہان: ناظرین! پادری صاحب کو سوامی دیانند کی طرح قرآن مجید پر نکتہ چینی کا شوق نہیں شغف ہے، اس لیے آپ بے دردی سے اعتراض کردیتے ہیں۔ ہم بھی ان کو اس میں معذور جانتے ہیں بلکہ درخواست کرتے ہیں تیر پر تیر چلائو تمہیں ڈر کس کا ہے سینہ کس کا ہے مری جان جگر کس کاہے
Flag Counter