Maktaba Wahhabi

260 - 411
کے بل چلے گا اور عمر بھر خاک کھائے گا، اورمیں تیرے اور عورت کے اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان دشمنی ڈالوں گا، وہ تیرے سر کو کچلے گی اور تو اُس کی ایڑی کو کاٹے گا، اُس نے عورت سے کہا کہ میں تیرے حمل میں تیرے درد کو بہت بڑھائوں گا اور درد سے تو لڑکے جنے گی اور اپنے خصم کی طرف تیرا شوق ہوگا اور وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔ اور آدم سے کہا اس واسطے کہ تونے اپنی جورو کی بات سُنی اور اُس درخت سے کھایا جس کی بابت میں نے تجھے حکم کیاکہ اُس سے مت کھانا زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی اور تکلیف کے ساتھ تو اپنی عمر بھر اس سے کھائے گا اور وہ تیرے لیے کانٹے اور اونٹ کٹارے اُگاوے گی اور تو کھیت کی نبات کھائے گا۔ تو اپنے منہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں پھر نہ جاوے۔‘‘ (کتاب پیدائش باب 3، 12تا 19) برہان: اس عبارت میں صیغہ تو مخاطب مفرد کا ہے مگر عیسائی اس کی تشریح میں ساری اولاد آدم کو شریک کرتے ہیں، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ اولاد ناکردہ گناہ کو بھی داخل سزا کیا گیا ہے، لطف یہ ہے کہ سزا بھی ایسی ہے کہ اس سے نہ کافر چھوٹے نہ مومن ، کیونکہ ہر مرد مومن ہو یا کافر محنت سے کھاتا ہے، ہر عورت کافرہ ہو یا مومنہ تکلیف سے بچہ جنتی ہے، یہ اچھا گناہ ہے کہ کسی طرح چھوٹتا ہی نہیں، نہ توبہ سے نہ کفارہ مسیح سے، حالانکہ بقول مسیحیاں مسیح نے کفارہ بن کر سارے مجرموں کے گناہ اُٹھا لیے مگر یہ وراثتی گناہ معاف نہ ہوا۔ تو کیا ایسے لوگوں کے حق میں یہ صادق نہ آیا: ’’تیلی بھی کیا اورروکھا کھایا۔‘‘
Flag Counter