Maktaba Wahhabi

265 - 411
کے ساتھ تواپنی عمر بھر اس سے کھائے گا، اور وہ تیرے لئے کانٹے اور اونٹ کٹارے اگا ئے گی اور توکھیت کی نبات کھائے گا۔ تو اپنے منہ کے پسینہ کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں پھر نہ جائے کہ تو اس سے نکالا گیا ہے کہ تو خاک ہے اور پھر خاک میں جائے گا۔ (پیدائش 3: 9، 11، 14، 15، 17، 19) (سلطان التفاسیر، ص: 140) برہان: پادری صاحب نے دیکھا کہ حضرت آدم کے بہکانے میں تورات کے اندر سانپ وغیرہ کا ذکر بھی ہے جسے منزل قرآن نے متروک رکھا ہے۔ اس لیے آپ نے یہ کسر نکالنے کو تفسیر طبری سے وہ روایت نقل کی جس میں سانپ وغیرہ کا ذکر آتا ہے۔ ہم اس کے جواب کے ذمہ دار نہیں ہوسکتے کیونکہ مقابلہ تورات اور قرآن کاہے نہ کہ روایات کا۔ پادری صاحب کو یادرہے کہ محدثین کا مقررہ اور مسلمہ قاعدہ ہے کہ اسرائیلی روایات شرعی سند نہیں بلکہ جو صحابی ایسی روایات بیان کرتاہو اس کی روایت موقوفہ کسی طرح مرفوعہ کے حکم میں نہیں ہوسکتی۔ (شرح نخبہ وغیرہ)[1] پس جن باتوں کو قرآن مجید نے اس قصہ میں متروک کیا ہے وہ اسی قابل ہیں کہ اُن کو متروک ہی کیا جائے۔ کیونکہ ہم پہلے بتاچکے ہیں قرآن مجید کے دو منصب ہیں۔ اول: {مُصَدِّقًا لِِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ}۔ دوم: {مُھَیْمِنًا عَلَیْہِ} ’’مہیمن‘‘ کی حیثیت سے اس کافرض ہے کہ سابقہ اغلاط کی اصلاح کرے۔ جس کی ہم نے دوصورتیں بتائی ہیں۔ کبھی تو اس طرح کہ وہ غلط خیال کو نقل کرکے تردید کردیتا ہے۔ کبھی عدم ذکر سے ناقابل ذکر ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یفعل ما یشاء و یحکم ما یرید!
Flag Counter