Maktaba Wahhabi

269 - 411
رجوع ہیں جب تک وہ موجود رکھے گا رہیں گے جب فنا کر دے گا فنا ہو جائیں گے۔ غرض ان کا دلی اعتقاد ہے لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے سورہ بقرہ کے پانچویں رکوع کا ترجمہ مع تشریح ختم ہوا۔ آج پادری صاحب کے اعتراضات پر توجہ کی جاتی ہے۔ اعتراضات: پادری صاحب مفسرین قرآن پر بہت خفا ہیں کہ انہوں نے وعدہ الٰہی اور وعدہ اسرائیلی کی تلاش کتب سابقہ میں نہیں کی بلکہ ادھر اُدھر کی باتیں بناتے رہے۔ آپ کے الفاظ اس بارے میں یہ ہیں: ’’قرآن شریف کے مفسرین کی یہ عادت ہے کہ جہاں کہیں بنی اسرائیل یا اہل کتاب کا ذکر آتا ہے، یا ان کے کسی واقعہ کا بیان ہوتا ہے وہ ان واقعات کے اصلی ماخذ یعنی صحف مطہرہ کو چھوڑدیتے ہیں اور اپنے فرضی اور قیاسی خیالات یا ادھر اُدھر کی ضعیف اوربے اصل روایات سے تفسیروں کو بھر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر اسی آیت {اَوْفُوْا بِعَھْدِیْٓ اُوْفِ بِعَھْدِکُمْ} کو لیجیے۔ تمام تفاسیر کو چھان ماریئے کسی تفسیر سے آپ کو یہ معلوم نہ ہو سکے گا کہ خدا نے بنی اسرائیل سے کیا عہد کیا تھا اوربنی اسرائیل نے خدا سے کیا عہد کیا تھا۔‘‘ (ص: 144) یہ تو ہوا اظہار خفگی ۔ پھر آپ ہی لکھتے ہیں: ’’امام فخرالدین رازی نے ان تمام روایات کو جو اس معاہدہ کے متعلق ہیں ایک جگہ جمع کیا جو ازیں قرار ہیں کہ:
Flag Counter