Maktaba Wahhabi

281 - 411
ہے جو بن دیکھے خدائی وعدوں پر ایمان رکھتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور خدا کے دیے ہوئے میں سے خرچ کرتے ہیں۔ اس شروع کی آیت سے قطعاً اسلامی نماز اور اسلامی زکوۃ مراد ہے۔ اس لیے مقام خطاب میں اسی گزشتہ صلوۃ و زکوۃ کی تعلیم دینے کو صاف فرمایا: ’’باقاعدہ نماز ادا کرو اور زکوۃ دیا کرو، اور جو لوگ اسلام قبول کرکے خدا کی طرف جھک رہے ہیں تم بھی ان کے ساتھ شریک ہوجائو۔‘‘ پس یہ آیت در اصل بنی اسرائیل کے حق میں داخلہ اسلام کے لیے ایک پیغام ہے جیسا دوسرے مقام پر فرمایا: { فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ} [التوبۃ: 11] ’’منکرین لوگ اگر نماز پڑھیں اور زکوۃ دیں تو تمھارے بھائی ہیں دین میں۔‘‘ راکع سے مراد: پادری صاحب کہتے ہیں مسیحی راہبوں کو راکع کہتے تھے۔ پس {وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ} کے صحیح معنی یہ ہوئے کہ راہبوں کے ساتھ خدا کے آگے جھکو۔‘‘ (ص: 149) برہان: جی خوش کرنے کی بات ہے، ورنہ اگر یہ جملہ ’’تصنیف را مصنف نیکو کند بیان‘‘ صحیح ہے اور یہ بھی صحیح ہے کہ ’’تأویل الکلام بما لا یرضی بہ قائلہ باطل‘‘[1]تو قرآن مجید کی راہبوں سے نفرت سنئے۔ انہی آپ کے راہبوں کے حق میں ارشاد ہے: { وَّ رَھْبَانِیَّۃَنِ ابْتَدَعُوْ ھَامَا کَتَبْنٰھَا عَلَیْھِمْ} [الحدید: 27] ’’ان مسیحی درویشوں نے رہبانیت از خود ایجاد کرلی تھی جس کا ہم (خدا) نے حکم نہ دیا تھا۔‘‘
Flag Counter