Maktaba Wahhabi

287 - 411
لوگوں کو بہت کچھ زیادہ دیں گے۔ پھر ان ظالموں نے بتائی ہوئی بات کی بجائے اور ہی بات کہی۔ یعنی بطور تمسخر ’’حطۃ‘‘ کی بجائے ’’حنطۃ‘‘ (گیہوں گیہوں) کہنے لگے۔ پس ہم (خدا) نے ان ظالموں پر آسمان سے عذاب اتارا بوجہ اس کے کہ وہ بد اعمالی کرتے تھے۔‘‘ اعتراض: پادری صاحب نے سورہ بقرہ کے چھٹے رکوع کا ذکر ’’المائدہ‘‘ کے نمبر گیارہ بابت نومبر میں شروع کیا۔ اس میں صرف اتنالکھا: ’’قرآن شریف میں بنی اسرائیل کا قصہ گزشتہ رکوع سے شروع ہوتا ہے اور کم وبیش بیس سورتوں میں بلا ترتیب بکھرا ہوا ہے۔ اور تاوقتیکہ یہ تمام اجزائے منتشرہ تاریخی ترتیب پر ایک جاجمع نہ کیے جائیں پڑھنے والا کسی خاص نتیجہ پر بلا دقت نہیں پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا میں نے یہی بہتر سمجھا کہ تاریخی طور پر اس قصہ کو ذیل میں ترتیب دوں۔ جس کی صورت یہ ہوگی کہ ایک عمودیہ (کالم) میں قرآن شریف کی آیات ہوں گی۔ اور دوسرے عمودیہ میں بائبل مقدس کی آیات۔ قرآن شریف کی مکرر آیات کو حذف کرتا جائوں گااور تفسیر طلب آیات کی تفسیر ان کی اصلی جگہوں میں لکھوں گا۔‘‘ (ص: 152، 153) برہان: ہم سمجھے کہ پادری صاحب اپنے مقصد کا اظہار آئندہ نمبر (12؍) میں کریں گے مگر نمبر (12؍ بابت دسمبر) بھی آگیا لیکن اس میں بھی بجز عبارات بائبل اور کسی قدر قرآن مجید کے اور کچھ نہ پایا، لہٰذا معلوم نہ ہوسکا کہ پادری صاحب کا ما فی الضمیر کیاہے اور وہ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ اس لیے ہم انتظار کرتے ہیں اور ہمارے
Flag Counter