Maktaba Wahhabi

297 - 411
بزرگوں نے جب من و سلوی کئی روز تک کھایا تو حضرت موسیٰ سے کہا: اے موسیٰ! ہم ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے نہ کوئی عقلمند ایسا کرسکتا ہے، جناب یہ صحیح ہے کہ آپ کے قبضۂ قدرت میں تبدیلی نہیں لیکن دعا تو ہے پس آپ ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے زمینی پیداوار میں سبزسبزترکاریاں، کھیرے، ککڑیاں، گیہوں، مسور اور پیاز وغیرہ پیدا کرے۔ جن سے دہلی کے کبابوں کی طرح ہماری ہنڈیا ذرا چٹ پٹی ہو یہ کیا روکھی پھیکی سی غذا ہے جو ہم کوکئی دنوں سے مل رہی ہے۔ جب کہ خدا کے ہاں بے حساب خزانے ہیں تو پھر اگر ہم عرض کریں کہ اے ابرکرم مہر وفا کچھ تو ادھر بھی ، تو کیا بجا ہے؟ حضرت موسیٰ نے کہا تم اس مفت کی نعمت کی قدر نہیں کرتے کیا تم اعلیٰ چیز کے بدلے میں ادنیٰ چیز مانگتے ہو اچھا اگر تم اسی ضد پر ہو تو کسی قریب کی بستی میں چلے جائو جو تم نے مانگا وہاں تم کو مل جائے گا اور ان پر ذلت اور غریبی ڈالی گئی۔ یعنی دیہاتی زمینداروں کی طرح اپنے ہاتھ سے کھیتی باڑی محنت مزدوری کر کے پیٹ پالتے اور بوجہ سخت دلی اور نافرمانی کے اللہ کے غضب میں آگئے۔ ان کا یہ حال اس لئے ہوا کہ وہ بوقت آزمائش عموماً اللہ کے احکام سے انکار کردیتے اور موقع بموقع انبیاء کرام کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ بری حالت ان کی اس لئے ہوئی تھی کہ وہ نافرمانی کرتے اور حدود شرعیہ سے بڑھتے رہتے تھے۔ سرسید کی تغلیط: اس رکوع کی تفسیر میں پادری صاحب کی توجہ سر سید کی تغلیط کی طرف ہوگئی۔ سرسید احمد خان چونکہ ہر ایک اعجازی واقعہ کی تاویل کیا کرتے تھے اس لیے ان آیات
Flag Counter