Maktaba Wahhabi

308 - 411
عبارت میں کیا فائدہ ہے؟ پادری صاحب! میرا گمان ہے کہ آپ جانتے ہوں گے کہ اختلاف تضاد، اور چیز ہے اور اختلاف تفنن عبارت اور ۔ مثلاً ایک شخص ایک کتاب کو اس طرح شروع کرے کہ الحمد للہ ۔ دوسری کتاب کو یوں شروع کرے کہ ’’للّٰه الحمد‘‘ تو یہ تفنن عبارت ہے نہ کہ اختلاف تضاد۔ آپ نے تفسیر کبیر کی ساری عبارت نقل کی ہوتی تو آپ کے اہل علم عربی دان ناظرین ہی آپ کو قائل کردیتے۔ پس اس وقت ہمارے سامنے یہ تین فقرے ہیں: 1۔ آپ نے تفسیر کبیر کی عبارت سے ضروری حصہ دانستہ حذف کرکے مضمون کو خبط کیا۔ 2۔ آپ نے تفسیر کبیر کی عبارت کا مطلب غلط بیان کیا۔ 3۔ آپ نے تفسیر کبیر کو نہیں سمجھا۔ ان تینوں فقروں کی بابت میں آپ سے دریافت کرتا ہوں کہ ان فقروں میں سے ہم آپ کے حق میں کس فقرہ کایقین کریں۔ آہ! بروز حشر گر پرسند خسرو را چرا کشتی چہ خواہی گفت قربانت شوم تامن ہماں گوئم[1] پادری صاحب کی دلیری: نوٹ: پادری صاحب نے بڑی دلیری سے اس جگہ حاشیہ پر ایک نوٹ لکھا ہے جو یہ ہے: ’’جوشخص کم ازکم علم نحو کے ابتدائی مسائل سے واقف ہے وہ جانتا ہے کہ حروف مشبہ بالفعل کا اسم منصوب اور خبر مرفوع ہوتی ہے۔ مثلاً ’’اِنَّ زیداً قائمٌ‘‘ چنانچہ علامہ جرجانی کہتے ہیں اِنَّ اَنَّ کاَنَّ لیت لکنَّ لعلَّ
Flag Counter