Maktaba Wahhabi

322 - 411
کرے گا۔ جہاں تک ہماری تحقیق ہے یہ بات تونہیں کہ تم سے خدانے اس مضمون کا کوئی وعدہ کیا ہواہے۔ توکیا پھر اللہ کے حق میں وہ بات کہتے ہو جو تم بھی یقینا نہیں جانتے ہاں اصل بات سنو! جولوگ برا کام کریں یہاں تک کہ برائی ان کو گھیر لے چاروں طرف سے ان کے دل پر برائی کا قبضہ ہوجائے تو یہی لوگ آگ میں جانے کے لائق ہوں گے جو اس میں ہمیشہ رہیں گے اور جو لوگ ایمان لاکر اعمال صالحہ کرتے ہیں وہی لوگ نجات پاکر جنت میں داخل ہونے کے لائق ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ مقتول کون؟ پادری صاحب نے اس آیت {اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا} کی تفسیر کچھ نہیں کی نہ یہ بتایا ہے کہ اس مقتول نفس سے کیا مراد ہے؟ ہاں تورات مروجہ کی ایک عبارت نقل کی ہے جس میں بطور قانون کلی کے ذکر ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’ اگر اس سر زمین میں جس کا خداوند تیرا خدا تجھے وارث کرتا ہے کسی مقتول کی لاش پڑی ہوئی ملے اور معلوم نہ ہو کہ اس کا قاتل کون ہے ، تب تیرے بزرگ اور تیرے سارے قاضی باہر نکلیں۔ اور ان بستیوں تک جو مقتول کے گرداگردہیں درمیان کو ناپیں۔ اور یوں ہوگا کہ جو شہر مقتول سے زیادہ نزدیک ہے اسی شہر کے بزرگ سے ایک بچھیا لیں جس سے ہنوز کچھ خدمت نہ لی گئی ہو اور جوئے تلے نہ آئی ہو۔ اور اس شہر کے بزرگ اس بچھیا کو ایک بیہٹر وادی میں جو نہ جوتی گئی ہو نہ اس میں کچھ بویا گیا ہو لے جائیں۔ اور وہاں اس وادی میں اس بچھیا کی گردن کاٹیں۔ تب کاہن بنی لاوی نزدیک آئیں۔ کیونکہ خداوند تیرے خدا نے انھیں کو چن لیا ہے کہ اس کی خدمت کریں اور خداوند کا نام لے کر برکت
Flag Counter