Maktaba Wahhabi

323 - 411
بخشیں۔ اور انھیں کے سخن سے ہر ایک جھگڑا اور ہر ایک مار پیٹ فیصل ہوگی۔ پھر اس شہر کے سارے بزرگ جو اس مقتول سے نزدیک ہیں اس بچھیا کے اوپر جو اس وادی میں گردن ماری گئی اپنے ہاتھ دھوئیں۔ اور بولیں اور کہیں کہ ہمارے ہاتھوں نے یہ خون نہیں کیا، نہ ہماری آنکھوں نے دیکھا۔ اے خداوند! اپنی قوم اسرائیل کا کفارہ لے جنھیں تونے چھڑایا ہے، اور بے گناہی کا خون اپنی قوم اسرائیل کے ذمہ مت رکھ۔ تب وہ خون انھیں بخشا جائے گا۔ سو جس وقت تو وہ کرے جو خدا وند کے نزدیک درست ہے تو تو بے گناہی کا خون اپنے درمیان سے دفع کرے گا۔‘‘ (استثناء 21:1تا 9) اعتراض: اس عبارت کو نقل کرکے صرف اتنا اعتراض کیا ہے: ’’قرآن شریف کے بیان میں اور صحف مطہرہ کے بیان میں زمین و آسمان کا فرق ہے، معلوم نہیں کہ یہ خلط ملط واقعات کس طرح اور کہاں سے قرآن شریف میں داخل ہوگئے۔‘‘ (ص: 228) برہان: گو ہم نے آیت ذبح کو اس قصے سے الگ ہی رکھا ہے لیکن جن لوگوں نے ان دونوں واقعات کو ایک سمجھا ہے پادری صاحب نے تورات سے یہ عبارت نقل کرکے ان کی تائید کی ہے جس کی وجہ سے وہ پادری صاحب کے شکر گزار ہیں ، وہ کہہ سکتے ہیں کہ پادری صاحب کی منقولہ عبارت قانون کی شکل رکھتی ہے اور قرآنی قصہ ایک خاص واقعہ ہے جس کا فیصلہ اسی قانون کے ماتحت کیا گیا ہوگا، اس لیے اختلاف نہیں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ قانون ہے لیکن اس کے ماتحت جو
Flag Counter