Maktaba Wahhabi

345 - 411
پرستار ، متکبر، خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ طبع اول جلد 3 ص:23، 24) ناظرین! ایسے ہر دلعزیز گواہ کو پادری صاحب کا اپنے مطلب کے لیے پیش کرنا یقینا ان کی بے بسی پر دلالت کرتا ہے جو اس شعر میں درج ہے اس نقش پا کے سجدے نے یاں تک کیا ذلیل میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل چلا دوسرا گواہ: آپ کا دوسرا گواہ منشی امام الدین ہے جو کسی زمانہ میں منٹگمری میں منصف (سب جج) تھا۔ لوگ اس کو یہودی کہتے تھے۔ خود اس کی طرز تحریر سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ پادری صاحب کی منقولہ تحریر میں جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ذکر کرتا ہے ’’حضرت محمد صاحب‘‘ کے الفاظ سے ذکر کرتا ہے جو اسلامی اصطلاح کے مخالف ہے۔ اس کا مذہب تھا کہ تورات واجب العمل ہے۔ باوجود اس کے میں یہ کہنے کی جرأت کرتا ہوں کہ پادری صاحب نے اس کی شہادت کو بے وجہ اپنے موافق اور ہمارے مخالف قراردیا ہے، بلکہ یہ بھی کہہ سکتا ہوں کہ منشی مذکور کے مضمون سے سولہ صفحے تفسیر کے پادری صاحب نے ناحق ضائع کیے۔ کیونکہ منشی صاحب مذکور کا دعویٰ یہ تھا: ’’قرآن عربی میں جس قدر عزت اور شان تورات امام یعنی شرائع منزل من اللہ مندرجہ تورات کی بیان ہوئی ہے اس قدر تو اور کسی بھی کتاب کی بیان نہیں ہوئی۔‘‘ (سلطان التفاسیر، ص:295) برہان: اس سے ثابت ہوا کہ منشی مذکور کے نزدیک تورات احکام منزلہ کا نام ہے جن کو وہ بار بار شرائع منزلہ کے نام سے ذکرکرتا ہے۔ ملاحظہ ہو: سلطان التفاسیر (ص:
Flag Counter