Maktaba Wahhabi

355 - 411
تم بھی پردیسی سے پیار کرو۔‘‘ اس اقتباس میں قریبیوں کا ذکر نہیں ۔ اسی طرح کتاب احبار 18 باب میں بھی چند عورتوں کے ساتھ نکاح کرنے سے منع رکھا ہے۔ یعنی سوتیلی ماں کی بیٹی، بہو، سالی وغیرہ، اس کو بھی {اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی} سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کے بعد ہم نے عیسائیوں کی فہرس انجیل (کلام اللہ) کو دیکھا تو اس میں صفر ہی پایا۔ باایں ہمہ ہم کہتے ہیں کہ حکم ضرور ہوگا، کیونکہ ضروری ہے مگر اہل کتاب کی غفلت سے یہ فقرہ حذف ہوگیا۔ ہم پادری صاحب کے مشکور ہیں کہ انھوں نے قرآن کی حکایت کے لیے محکی عنہ کی تلاش کی اور حکایت کو غلط قرار نہیں دیا، کیونکہ بعد تلاش جو کچھ انھوں نے پیش کیا ہے وہ اس قابل نہیں کہ اس کو محکی عنہ کہا جائے لہٰذا ماننا پڑے گا کہ حکایت صحیح ہے اور محکی عنہ مفقود (محذوف) ہے۔ {قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا} اس حکم کے لیے صریح الفاظ ہم کو نہیں ملے۔ پادری سلطان محمد خان نے کتاب واعظ کا صرف نام لیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’دانشمند کے منھ کی باتیں لطیف ہیں ،پر احمق کے ہونٹھ اسی کو نگل جاتے ہیں، اس کے منھ کی باتوں کی ابتدا احمقی ہے اور اس کی باتوں کی انتہا فاسد ابلہی ہے، احمق بہت سی باتیں بتاتا ہے، ہر آدمی نہیں بتاسکتا ہے کہ کیا ہوگا اور جو کچھ اس کے بعد ہوگا اسے کون کہہ سکتا ہے۔ ‘‘ (واعظ 11،12) برہان: پادری صاحب اس کو آیت قرآنیہ کا مصداق قرار دیتے ہیں، مگر ہمیں اس کی تسلیم میں تأمل ہے۔ ہمارے گمان میں وہ فقرہ جس کی حکایت قرآن شریف نے کی ہے تورات سے گم ہوگیا۔ اللّٰه أعلم
Flag Counter