Maktaba Wahhabi

356 - 411
الصلوۃ: نماز کی کیفیت جو اسلام میں ہے اس طرح کی تو نہیں ملتی محض عبادت کا ثبوت کتاب خروج وغیرہ سے ملتا ہے جس کی کچھ عبارت نقل ہوئی ہے، کچھ مندرجہ ذیل ہے: ’’چاہیے کہ تم خداوند اپنے خدا کی پیروی کرو اور اس سے ڈرو اور اس کے کلموں کو حفظ کرو اور اس کی بات مانو تم اسی کی بندگی (عبادت) کرو۔‘‘ (استثناء 13:4) زکوۃ: زکوۃ کی بابت بھی تفصیل نہیں ملتی۔ اتنا بالاجمال ہے کہ ’’چھ برس زمین میں کھیتی کر اور اس سے جو پیدا ہو جمع کر، پر ساتویں برس اسے چھوڑ دے کہ پڑتی رہے تاکہ تیری قوم کے مسکین اسے کھاویں۔‘‘ (خروج 23:10) نیز مذکور ہے: ’’زمین کی ساری دہ یکی (عُشر) خواہ زمین کے بیچ کی خواہ درختوں کے میوؤں کی خداوند کی ہے وہ خداوند کے لیے مقدس ہے۔‘‘ (احبار 37:30) یہ اور اس قسم کی جملہ زکوۃ پیداوار ارضی کی ہے دوسرے احوال کی نہیں۔ {لَا تَسْفِکُوْنَ دِمَآئَ کُمْ} فعل نفی بمعنی نہی ہے، یعنی نہ بہائیو خون اپنے۔ مطلب یہ کہ آپس میں لڑکر خون خرابہ نہ کی جیو۔ پادری سلطان محمد خان صاحب نے اس مضمون کا حوالہ کتاب پیدائش (9باب کی 6) کا دیا ہے۔ جس کی عبارت یہ ہے: ’’جو کوئی آدمی کا لہو بہاوے آدمی ہی سے اس کا لہو بہا یا جائے۔ تو خون مت کر۔‘‘ (خروج 20:13) {تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَکُمْ} یہ یہودیوں کی ایک بد عملی کی حکایت ہے۔ پادری صاحب نے اس کا حوالہ زبور (55 کی 20) کا دیا ہے۔ جس کی عبارت یہ ہے:
Flag Counter