Maktaba Wahhabi

361 - 411
برہان: مؤلف مذکور نے جو کچھ کہا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے: ’’خاصہ خالق سے کوئی مخلوق موصوف نہیں ہوسکتی۔ بالکل صحیح ہے مگر آپ نے اپنی ’’کیفیت خاصہ‘‘ سے ہمارے معروضہ پر غور نہیں کیا جب کہ ہم نے صاف بتادیا کہ اصل مطاع دو قسم ہے، مطاع بذاتہ اور مطاع بغیرہ۔ ہم مجبور ہیں کہ منطقی اصطلاح میں اپنا مطلب واضح کریں۔ گو آپ کو تکلیف ہو۔[1] اہل منطق بلکہ فلاسفہ بھی واجب کی دو قسمیں کرتے ہیں: 1واجب بالذات۔ 2واجب بالغیر۔ واجب بالذات خدا کو مانتے ہیں اور واجب بالغیر تمام مخلوقات کو، کیونکہ فلاسفہ کا اصول ہے کہ ’’الشيء مالم یجب لم یوجد‘‘ (کوئی شے جب تک واجب نہ ہو موجود نہیں ہوسکتی) جس طرح واجب دو قسم ہونے سے خاصہ خالق میں تغیر نہیں آتا اسی طرح اصل مطاع کو دوقسم کہنے سے کوئی خرابی لازم نہیں آتی۔ خرابی صرف دماغی ہے، جس کے علاج کا وقت نہیں۔ نوٹ: مطاع ہی پر کیا انحصار ہے، بہت سی صفات ایسی ہیں۔ 1حی بالذات خدا، حی بالغیر انسان وغیرہ۔ 2سمیع بالذات خدا، سمیع بالغیر کل حیوانات۔ 3بصیر بالذات خدا، بالغیر سب حیوانات۔ 4موجود بالذات خدا بالغیر تمام اشیائے، کہاں تک گنتے جائیں؟! بس ہم ڈنکے کی چوٹ سے کہتے ہیں کہ اصل مطاع بالذات خدا ہے اور اصل مطاع بالغیر ذات رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ ثبوت کے لیے علاوہ آیت مرقومہ کے مندرجہ ذیل آیت پڑھیے:
Flag Counter