Maktaba Wahhabi

384 - 411
بابل میں ہمارے دو فرشتوں ہاروت وماروت پر خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا تھا۔ حالانکہ یہ ان کے فرضی دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر شہر بابل میں نازل نہیں ہوا۔‘‘ (ص:689) برہان: یہ عبارت بھی صاف بتارہی ہے کہ {مَآ اُنْزِلَ} میں ما نافیہ ہے۔ مگر ترجمہ تحت لفظ جو کیا ہے وہ بہت ہی قابل غور ہے۔ وہ یہ ہے: { وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ وَ مَآ اُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ ھَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ} [البقرۃ: 102] ’’حالانکہ سلیمان کافر نہیں تھا، ولیکن شیاطین (یعنی جادوگر) کافر تھے۔ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے، حالانکہ وہ بابل میں ان کے دو (فرضی) فرشتوں ہاروت و ماروت پر نازل کیا گیا تھا۔‘‘ برہان: یہ ترجمہ نہ تو مصنف کی پہلی تمہید کے موافق ہے نہ قواعد عربیہ کے مطابق ۔ کیونکہ {وَ مَآ اُنْزِلَ} معطوف ہے، جس کی دو صورتیں بتائی جاسکتی ہیں: معطوف علیہ اس کا یا تو {مَا تَتْلُوْا} ہے یا {مَا کَفَرَ}۔ مگر مصنف موصوف نے اس کو ’’حال‘‘ بنایا ہے جو کسی طرح بھی صحیح نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ مثبت کی صورت میں ’’ما‘‘ موصولہ ہے اور مع اپنے صلہ کے مفرد کے حکم میں ہے، اور خبر اس کی کچھ نہیں۔ بغیر خبر جملہ نہیں ہوسکتا۔ جملہ اسمیہ ہو تو حال ہوسکتا ہے۔ اگر ’’ما‘‘ منفی معطوف اوپر {مَا کَفَرَ} کے ہے تو ترجمہ مثبت غلط ہے۔ بہر حال کسی طرح یہ ترجمہ اور تفسیر صحیح نہیں۔ اطلاع: مصنف موصوف چونکہ سرسید احمد خان (نیچری) مرحوم کے أتباع سے ہیں اس لئے مضمون تو سارا ان کی تفسیر سے لیا مگر حق شاگردی ادا کرتے ہوئے اپنے قبضے میں
Flag Counter