Maktaba Wahhabi

389 - 411
کہ کوئی ان کے پاس اس دعوے پر دلیل نہیں اور نہ یہ دعویٰ فی نفسہٖ صحیح ہے۔ ہاں جنت کے حقدار ہم بتلاتے ہیں جو کوئی اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے اور وہ اس تابعداری میں صرف زبانی جمع خرچ نہ رکھتا ہو۔ بلکہ نیکوکار فرمانبردار ہو۔ تو ایسے اشخاص کی نجات ہوگی۔ اور ان کی مزدوری اوراخلاص مندی کا بدلہ ان کے مولا کے پاس ہے۔ جس کا کسی طرح سے نہ ان کو خوف ہوگا اور نہ غم اٹھائیں گے۔ پس چونکہ یہود و نصاریٰ بالکل اپنی خواہشوں کے غلام ہورہے ہیں جس طرف ان کی خواہش لے جائے اسی طرف چلتے ہیں۔ تو پھر کیونکر ان کو پہنچتا ہے کہ یہ دعوی کریں کہ سوا ان کے کوئی شخص بھی نجات کا مستحق ہی نہیں۔ برہان: پادری سلطان محمد صاحب کی تفسیر یہاں تک پہنچ کر ان کا رسالہ کئی ہفتوں سے نہیں آیا۔ یاد دہانی کا جواب بھی نہیں پہنچا۔ موانع بخیر۔ ہم بھی وقفہ کرتے ہیں اور رفع موانع کے لیے دعا کرتے ہیں۔ نسخ پر بحث: پادری صاحب نے اس رکوع کی تفسیر میں مسئلہ نسخ پر بحث کی ہے۔ پہلے سیوطی کی ’’اتقان فی علوم القرآن‘‘ سے نسخ کے متعلق بہت لمبی چوڑی تحریر نقل کی ہے۔ جس میں ممدوح نے نسخ کے معنی اور اس کی قسمیں اور علماء کے مذاہب وغیرہ نقل کیے ہیں۔ اس کے بعد سرسید احمد خان مرحوم کی کتاب ’’تبیین الکلام‘‘ سے کچھ نقل کیا ہے۔ اس میں سر سید بھی نسخ کے قائل ہیں۔ اسی طرح مولانا عبدالحق دہلوی کی تفسیر حقانی سے کچھ نقل کیا ہے۔ علمائِ اسلام کے مختلف اقوال نقل کرکے پادری صاحب نے بطور نتیجہ کے جو کچھ لکھا ہے وہ تو ہم آگے لکھیں گے۔ پہلے ہم نسخ کے متعلق اپنی
Flag Counter