Maktaba Wahhabi

392 - 411
آپ نے جتنے اقوال متعلقہ نسخ نقل کیے ہیں اور ان کو پریشانی کا موجب بتایا ہے ان میں ایک یہ بھی درج کرلیں کہ قرآن کی پانچ سو آیات منسوخ ہوگئیں۔ خیر یہ تو آپ کی پریشانی کا ایک نسخہ ہے، اصل بات یہ ہے کہ مسیحی لوگوں نے مسلمانوں کے اعتراضات سے تنگ ہوکر نسخ کی جگہ تکمیل کی اصطلاح ایجاد کی ہے۔ جس کی تفصیل مع جواب آگے آتی ہے۔ ہمارے مقابلے میں پادری صاحب کا دعویٰ ہے کہ’’ صحف مطہرہ میں مسئلہ نسخ کا مطلق ذکر نہیں ہے۔‘‘ بس اب ہمارا فرض ہے کہ ہم انجیل ہی سے نسخ کا ثبوت دیں۔ حضرت مسیح نے بہت سے سابقہ احکام کو منسوخ کردیا، پس پادری صاحب بغور پڑھیں۔ پادری صاحب کا یہ کہنا صحیح ہے کہ تکمیل اور نسخ ایک نہیں۔ مگر آپ نے ان دونوں کی نہ تو تشریح کی ہے نہ ان میں فرق بتایا ہے، جو ان کا فرض تھا۔ لہٰذا یہ فرض بھی ان کی طرف سے ہم ہی ادا کریں گے۔ ان شاء اللہ مسیحی لوگ انجیل کو تورات کی تکمیل کہتے ہیں، نسخ نہیں کہتے۔ پادری سلطان محمد صاحب نے بھی لکھا ہے کہ تکمیل اور نسخ ایک نہیں ، مگر نسخ اور تکمیل کی جامع مانع تعریف نہیں کی۔ ہم ان دونوں کی تفسیر کرتے ہیں۔ مسیحی دوست غور سے پڑھیں۔ نسخ کی تعریف: نسخ میں حکم سابق کا ازالہ ہوتا ہے یعنی منسوخ پر عمل نہیں رہتا اور تکمیل میں ازالہ حکم نہیں ہوتا، بلکہ اس کے ماتحت جو ذرائع ہوتے ہیں وہ بھی روک دیے جاتے ہیں۔ جیسے قرآن مجید میں ارشاد ہے: { لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی} ’’زنا کے نزدیک بھی نہ جائو۔‘‘ اس کے علاوہ یہ ارشاد بھی ہے: {یَغُضُّوا مِنْ اَبْصَارِھِمْ} (مومن اپنی آنکھیں نیچی رکھیں) اس حکم سے پہلا حکم ’’نہی‘‘ اُٹھ نہیں گیا بلکہ پچھلا حکم پہلے کی تائید میں ہے تاکہ اس پر اچھی طرح عمل ہوسکے۔ مگر نسخ میں حکم منسوخ پر عمل نہیں رہتا۔ اس
Flag Counter