Maktaba Wahhabi

420 - 411
بلکہ ہمارے اعمال ہم کو اور تمہارے اعمال تم کو جو کرے وہ بھرے، ہاں اگر غور کیا جائے تو قابل ترجیح بات ہم میں ہے کیونکہ ہم اس کے سب احکام کو مانتے ہیں اور ہم دل سے اسی کے اخلاص مند ہیں نہ کہ تمہاری طرح مطلب کے یار۔ غرض ہو تو خدا کے بن گئے، جب مطلب پورا ہوا تو پھر کون۔ یہ بھی تو ان سے پوچھو کیا تم بجائے چھوڑنے ان غلط خیالات کے یہ کہتے ہو کہ حضرت ابراہیم اور اس کے دونوں بیٹے اسمٰعیل اور اسحاق اورپوتا یعقوب علیہم السلام اور اس کی سب اولادیں تمہاری طرح یہودی یا عیسائی تھے۔ تو اے رسول! ان سے کہدے بھلا کیونکر ہم تمہاری باتیں مانیں کہ وہ ایسے تھے حالانکہ ہم کو خدانے پختہ طور سے بتلایا ہے کہ ان بزرگوں کی یہ روش نہ تھی جو تم نے نکال رکھی ہے کیا تم خوب جانتے ہو یا اللہ خوب جانتا ہے۔ جی ہم تو یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ حضرات ان جیسے نہ تھے مگر لوگوں کی شرم سے چھپاتے ہیں اور نہیں جانتے کہ یہ بھی ایک قسم کی شہادت ہے اور کون زیادہ ظالم ہے اس شخص سے جواپنے پاس سے اللہ کی بتائی ہوئی اطلاع کو چھپائے جو اس کے پاس ہو یقین جانو کہ خدا تم کو اس کتمان پر مواخذہ کرے گا۔ اس لئے کہ خدا تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں ۔ اصل پوچھو تو تم یہود و نصاریٰ کو ان بزرگوں سے کیا مطلب؟ یہ ایک جماعت پسندیدہ تھی جو اپنے اپنے وقت پر گذرگئی ان کی کمائی ان کو ہے اور تمہاری تم کو اور تم ان کے کئے سے نہ پوچھے جائوگے اور نہ وہ تمہارے کردارسے۔ تم ان سے اجنبی ، وہ تم سے بیگانے ، پھر باربار ان کانام لینے سے کیا فائدہ جب تک کہ ان کی تابعداری نہ ہو۔‘‘ اعتراض: رکوع نمبر (16) پر پادری صاحب نے ایک چبھتا ہوا اعتراض کیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بصیغۂ امر {اَسْلِمْ} اسلام لانے کا حکم دیا گیا ہے حالانکہ یہ حکم
Flag Counter