Maktaba Wahhabi

51 - 411
11۔ رجم الشیاطین بجواب اساطیر الأولین: مہاشہ دھرمپال نے ایک کتاب بنام ’’اساطیر الأولین‘‘ لکھی جس میں قرآن مجید کی چند آیات کا مذاق اڑایا۔ مولانا نے اس کے جواب میں یہ رسالہ لکھا، جس میں مہاشہ جی کے اعتراضات کا بھرپور جواب ہے۔ یہ کتاب پہلی بار مطبع ثنائی برقی امرتسر سے سولہ (16) صفحات پر 1909ء میں طبع ہوئی۔ (جماعت اہلحدیث کی تصنیفی خدمات، ص: 699) 12۔ تغلیب الاسلام بجواب تہذیب الاسلام: یہ کتاب قرآن مجید پر ان اکیاسی (81) اعتراضات کے جواب پر مشتمل ہے جو مہاشے دھرمپال نے بذریعہ اپنی کتاب ’’تہذیب الاسلام‘‘ (جو چار جلدوں میں ہے) کیے تھے۔ یہ کتاب چار جلدوں میں ہے۔ اس کی پہلی جلد 18؍ نومبر 1904ء میں شائع ہوئی۔ دوسری جلد مئی 1905ء میں، تیسری جلد اکتوبر 1905ء میں اور چوتھی جلد 1906ء کے ابتدا میں طبع ہوئی۔ (حیات ثنائی، ص: 586) علاوہ ازیں اسی دھرمپال کی کتاب ’’نخلِ اسلام‘‘ کے جواب میں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’تبرِ اسلام‘‘ کے نام سے بھی ایک کتاب لکھی۔ جس نے دھرمپال کے سارے شکوک و شبہات زائل کر دیے اور بقولِ دھرمپال ’’ترکِ اسلام‘‘ سے اپنی آخری تصنیف تک جس قدر کتابیں تھیں ان سب کو میں نے 14؍ جون 1911ء کو جلا کر خاکِ سیاہ کر دیا۔‘‘ (حیات ثنائی، ص: 587) اور بالآخر دھرمپال مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی پیشین گوئی کے مطابق دوبارہ مسلمان ہوگیا اور غازی محمود کے نام سے معروف ہوا۔ 13۔ کتاب الرحمن بجواب کتاب اﷲ وید ہے یا قرآن: آریوں کے رد میں بڑی زبردست کتاب ہے۔ پنڈت دھرم بھکشو آریہ نے ’’کتاب اﷲ وید ہے یا قرآن؟‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی تھی جو بد زبانی میں دھرمپال، سوامی دیانند وغیرہ سے کوسوں آگے تھے۔ اسی دلآزار انداز میں قرآنی تعلیمات پر وید کو ترجیح دی گئی تھی، آریہ سماج میں اسے غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ بقول مولانا ’’ہر جگہ اور ہر مناظرہ میں اس کتاب کے مضامین پیش کیے جانے لگے۔‘‘ (مقدمہ کتاب الرحمن، ص: 3)
Flag Counter