Maktaba Wahhabi

86 - 411
بائبل میں اتنی کتابیں نہیں ہیں۔ پادری صاحب! این گناہیست کہ در شہر شما خاص کنند[1] پادری صاحب نے اس امر پر بڑی محنت کی ہے کہ عرب میں یہودی۔ عیسائی بکثرت آباد تھے، جن میں بڑے بڑے شاعر بھی تھے، خاص کر امیہ بن ابی الصلت ایک موحّد شاعر تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اشعار سُنا کرتے تھے۔ اس سے آپ نے نتیجہ نکالا ہے کہ سو رہ فاتحہ کتب سابقہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منتخب فرمائی تھی۔ چنانچہ پادری صاحب کے الفاظ یہ ہیں: ’’یقینا امیہ کے اسی قسم کے اشعار نے آنحضرت کو اس طرف متوجہ کیا ہوگا کہ آپ کتب مقدّسہ کا استقصا کریں اور امیہ کے اشعار کو قدرے تفصیل کے ساتھ الحمدؔ کی صورت میں مرتب فرمائیں۔‘‘ آنحضرت نے الحمد کو کہاں سے انتخاب کیا؟ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی کتابوں کے صرف مداح ہی نہ تھے بلکہ اُن کو منجانب اللہ اور ہدایت و موعظت بھی مانتے تھے۔ امیہ کے ان سحر افگن اور روح افزا اشعار کو سن کر آپ کو یقین ہوا ہوگا کہ ان سب کی اصل اورماخذ کتب مقدسہ ہی ہیں۔ اس لیے بلا تاخیر کتب مقدسہ کی طرف آپ نے رجوع کیا ہوگا۔ اور انہی کتابوں سے دیگر قرآنی امور کی طرح الحمد کو منتخب فرمایا ہوگا، چنانچہ الحمد کی آیتوں کی تفسیر کرتے ہوئے ہم ہر آیت کے مقابل کتب مقدسہ کی ایک آیت نقل کریں گے، تاکہ ہماری تفسیر کے پڑھنے والوں کو ہماری رائے کی صداقت میں شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہے۔‘‘ (ص:8)
Flag Counter