Maktaba Wahhabi

89 - 411
دے گی۔ آنحضرت نے کہا: کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا: ہاں ہمیشہ سے چلا آیا ہے جو کوئی ایسی بات لایا جو تولا یا ہے اُس سے لوگوں نے عداوت کی۔ اگر تیرا زمانہ نبوت میں پائوں تو تیری بڑی مدد کروں۔ اس کے بعد ورقہ جلدی فوت ہوگیا۔ ‘‘ رضي اﷲ عنہ ناظرین کرام! ورقہ کے یہ الفاظ یقینا پادری صاحب کی ماضی شکیہ اور احتمالیہ سے کئی درجہ اچھے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی عیسائی اہل علم سے حضور کا ربط و ضبط تو کیا ملاقات بھی ثابت نہیں۔ پادری صاحب اور اُن کے اعوان و انصار اگر مدعی ہیں تو ماضی شکیہ کے صیغے چھوڑ کر یقینی صیغے بولیں اور ان کا ثبوت بھی دیں۔ ورقہ کی پیش گوئی: ورقہ موصوف کی پیش گوئی کیسی صحیح ثابت ہوئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آخر کار ہجرت کرنی پڑی۔ کیونکہ ورقہ کا وہی علم تھا جو اس شعر میں بتایا گیا ہے۔ کہتی تھی ماہی بریاں کہ دبیران قضا داغ دیتے ہیں اسے جس کو درم دیتے ہیں پس پادری صاحب کی ماضی شکیہ غلط ہے اور قرآن مجید کی ماضی قریب بالکل صحیح ہے۔ غور سے سنیے! { وَ لَقَدْ اٰتَیْنٰکَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَ الْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ } [الحجر: 78] ’’اور بے شک ہم نے تم کو سورہ فاتحہ دی ہے۔‘‘ لہ الحمد پادری صاحب کی ’’بسم اللہ‘‘ غلط: سورہ فاتحہ کے جزوِ قرآن ہونے نہ ہونے کے متعلق اظہارِ رائے کرنے کے بعد پادری صاحب نے بسم اللہ کے جزو فاتحہ ہونے نہ ہونے پر بحث کی ہے۔
Flag Counter