Maktaba Wahhabi

92 - 411
کئی ایک دلائل سے دیاہے۔ مصنف تفسیر روح المعانی دوسرے خیال کے سبب اس کے جواب میں لکھتے ہیں: ’’لیس فیھما سوی إثبات أنھا آیۃ، وھو مسلم لکن من القرآن، وأما أنھا من الفاتحۃ فلا۔‘‘ (روح المعاني 1/ 40) یعنی امام رازی نے جو دلائل اثبات بسم اللہ کے جزوِ قرآن ہونے کے لکھے ہیں مسلم ہیں۔ لیکن ان دلائل سے اتنا ہی ثابت ہوتا ہے کہ بسم اللہ قرآن سے ہے مگر فاتحہ کا جزء ہونا ثابت نہیں۔ اس کے بعد پھر لکھا ہے: ’’أما ما ذکرہ في الحجۃ الثالثۃ فلیس سوی إثبات أن التسمیۃ من القرآن کما أقر ھو بہ، ولسنا ممن نخالفہ فیہ‘‘ (ص:41) یعنی امام رازی نے جو تیسری دلیل دی ہے اُس میں بھی سوائے اس کے کچھ ثابت نہیں ہوتا کہ بسم اللہ قرآن سے ہے۔ اس سے ہم منکر نہیں مگر فاتحہ کا جزء ہونا ثابت نہیں۔ عملی نتیجہ: حدیث شریف میں آیا ہے کہ قرآن شریف کے ہر حرف پر دس نیکیوں کا ثواب ہے۔[1] ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھنے پر ہر فریق اس کے ہر حرف پر دس نیکیوں کے ثواب کا اظہار کرے گا۔ فریق اول تو اس لیے کہ قرآن کی ہر سورت کا جزء ہے۔ فریق ثانی اس لیے کہ قرآن کا جزء ہے، جو دو سورتوں میں امتیاز کرنے کو اترا ہے۔ اس اختلاف کا نتیجہ یہ نہیں کہ فریق منکر ایک سو تیرہ آیتیں قرآن کی کم مانتا ہے۔ ایسا ہوتا تو بسم اللہ کو قرآن میں سورت کے شروع میں جگہ نہ ملتی۔
Flag Counter