Maktaba Wahhabi

117 - 194
ہاں کوئی اختلاف نہیں ایسے شخص کی امامت مکروہ ہے اس کو لوگوں کی امامت نہیں کروانی چاہیے۔ اگر وہ امامت کروائے تو اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟ایسے شخص کو فقہا ء (اُمّی) کہتے ہیں جو اتنی بھی قراءت درست نہ کر سکے جو نماز کے لیے کافی ہوتی ہے اور اتنی مقدار بھی حفظ نہ کر سکے تو صحیح بات یہ ہے کہ اس کی اقتدا باطل ہے اور اس کے پیچھے پڑھنے والوں کی نماز فاسد ہے۔ یہی مذہب امام ابو حنیفہ ،امام مالک اورامام احمد رحمہم اللہ کا ہے اور امام شافعی کا صحیح ترین مذہب بھی یہی ہے۔ یہی قول ابو ثور ، ابن منذر اور مزنی کا اختیار ہے یہی عطا اور تابعین میں سے قتادہ کا مذہب ہے۔[1] بعض فقہا ء کا خیال ہے: اس کے پیچھے قاری کی نماز فاسد جبکہ اس جیسے شخص کی صحیح ہے ۔[2]
Flag Counter