Maktaba Wahhabi

129 - 194
تلاوت کیا۔‘‘ راوی کہتے ہیں انہوں نے غالباً اس کو مغیرہ بن شعبہ سے روایت کیا ہے۔[1] اور اس کو حزب میں کرنے کی تقسیم نبوی کی دلیل اوس رضی اللہ عنہ کا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ کو یہ کہنا ہے:اس کو سات دنوں سے کم میں ختم نہ کرو۔[2] پس یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مجید کے ختم کرنے کی سب سے عمدہ ترتیب سات کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ افضل عمل پر حریص ہوتے تھے۔ لہٰذا آپ کا حزب سات دن میں ختم کرنا ہے۔ باقی رہا اس کو تیس پاروں میں تقسیم کرنا تو اس کی دلیل عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی صحیح روایت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک ماہ میں اس کو ختم کرو۔‘‘[3] قرآن مجید کتنی دیر میں ختم کرنا چاہیے؟ اس کی دلیل تو عبداللہ بن عمرو بن عاص کی مذکورہ روایت ہے جس کو بخاری مسلم ترمذی اور ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا مجھے صحیح خبر ملی ہے کہ تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو اور ہر رات قرآن ختم کرتے ہو؟‘‘ میں نے کہا ہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ کام خیرو بھلائی کے ارادہ سے کرتا ہوں، آپ نے فرمایا:
Flag Counter