Maktaba Wahhabi

135 - 194
فصل: جو رات کو اپنے حزب کی تلاوت کیے بغیر سو جائے: عبدالرحمان بن عبدالقاری کہتے ہیں ! میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی اپنے حزب یا اس سے کچھ حصہ کی تلاوت سے سو جائے تو وہ فجر سے ظہر کے درمیان پڑھ لے تو اسے وہی اجر ملے گا جو رات کی تلاوت میں ملتا ہے۔‘‘ [1] قیام اللیل میں تلاوت کرنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ میں سے رات کا قیام تلاوت قرآن کے ساتھ ہے ۔ آپ کی راتیں تلاوت قرآن اور نماز میں گزرتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان او غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ، جن کی طوالت اور حسن ادائیگی کے متعلق کیا کہیے۔ جیساکہ ام المومنین سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ رات کو لمبا قیام فرماتے ، طویل قراءت اور طویل سجدے کرتے، آپ کا سجدہ اتنا لمبا ہوتا جتنی دیر میں کوئی صحابی پچاس آیتوں کی تلاوت کرتاہے [2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل ایسا ہے کہ اولوالعزم ( بلند ہمتوں والے) کے علاوہ کوئی اس کی طاقت نہیں رکھتا اور یہ سب کچھ اپنی امت پہ شفقت کی بناپر تھا کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قیام اللیل کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں۔ جب تم میں سے کسی کو صبح کاڈر لاحق ہو تو ایک رکعت پڑھ لے وہ تمام رکعتوں کو وتر بنا دے گی ۔[3] امت کے لیے یہ بہت بڑی آسانی ہے اور یہ اسلوب نبوی اس بات کی دلیل ہے کہ رات کی نماز کی بالخصوص اور بقیہ نوافل کی بالعموم کوئی تعداد معین نہیں، سوائے اس کے جس میں
Flag Counter