Maktaba Wahhabi

160 - 194
آخری دور میں جس پہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اعتماد کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ آیات اور سورتوں کی ترتیب سے ہی قرآن سنایا، جس کے علاوہ کوئی تصور نہیں ہو سکتا، لہٰذا کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس ترتیب کی مخالفت کرے جس کے مطابق آپ پڑھتے تھے، پس آیات اور سورتوں میں یہ ترتیب توقیفی ہے، البتہ حدیث حذیفہ جو کہ گزر گئی ہے۔[1] جس میں آپ کی سورۃ نساء کی تلاوت آل عمران سے قبل کا ذکر ہے تو وہ آخری دور کی سورتوں اورآیتوں کی ترتیب سے پہلے کی بات ہے۔ لہٰذا ترتیب کے ثابت ہو جانے کے بعد اب جائز نہیں اور اسی بات پربغیر اختلاف کے صحابہ کا اجماع ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَنْ یُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدَی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہِ مَا تَوَلَّی وَنُصْلِہِ جَہَنَّمَ وَسَاء تْ مَصِیْراً﴾ (النساء: 115) ’’جو شخص ہدایت واضح ہونے کے بعد بھی رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے علاوہ کسی پر چلے تو ہم اسے ادھر ہی پھریں گے جدھر وہ پھرتا ہے اور اس کو جہنم میں داخل کر دیں گے جو بہت برا ٹھکانہ ہے ۔‘‘
Flag Counter